قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْعِتْقِ (بَابُ إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1504.1. وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ: خُيِّرَتْ عَلَى زَوْجِهَا حِينَ عَتَقَتْ، وَأُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ، فَدَعَا بِطَعَامٍ، فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَأُدُمٍ مِنْ أُدُمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ: «أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً عَلَى النَّارِ فِيهَا لَحْمٌ»، فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ، ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُطْعِمَكَ مِنْهُ، فَقَالَ: «هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ مِنْهَا لَنَا هَدِيَّةٌ»، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا: «إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ

مترجم:

1504.1.

ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن نے قاسم بن محمد سے، انہوں نے نبی ﷺ کی اہلیہ حضرت عائشہ‬ ‬ رضی اللہ تعالی عنہا س‬ے روایت کی کہ انہوں نے کہا: بریرہ‬ ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬ے معاملے میں تین سنتیں (متعین) ہوئیں: جب وہ آزاد ہوئی تو اس کے شوہر کے حوالے سے اسے اختیار دیا گیا۔ اسے گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا، رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے تو ہنڈیا چولھے پر تھی، آپﷺ نے کھانا طلب فرمایا تو آپﷺ کو روٹی اور گھر کے سالنوں میں سے ایک سالن پیش کیا گیا، آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں نے آگ پر چڑھی ہنڈیا نہیں دیکھی جس میں گوشت تھا؟‘‘ گھر والوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! وہ گوشت بریرہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا پ‬ر صدقہ کیا گیا تھا تو ہمیں اچھا نہ لگا کہ ہم آپﷺ کو اس میں سے کھلائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ اس پر صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے۔‘‘ نبی ﷺ نے اسی (بریرہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا) کے بارے میں فرمایا تھا: ’’حقِ ولاء اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا۔‘‘