تشریح:
فوائد و مسائل:
’’صك‘‘ ایسا کاغذ تھا جس پر لکھا ہو کہ فلاں کو فلاں وقت اتنے پیسے یا اتنی مقدار میں فلاں چیز ادا کر دی جائے گی۔ ایسی دستاویزات لوگوں کے وظائف کے سلسلے میں حکومت کی طرف سے جاری کی جاتی تھیں او رمقررہ وقت پر بیت المال سے ان کی ادائیگی کی جاتی تھی۔ موجودہ دور کا چیک معمولی فرق کے ساتھ لفظاً اور معناً وہی دستاویز ہے۔ اس پر تحریر شدہ رقم یا اشیاء کی وصولی سے پہلے اس کو آگے بیچ دیا جاتا تھا۔ یا اس کے ذریعے سے ادائیگی کر دی جاتی تھی۔ جس کے نام چیک ہو اسی کو وصول کرنا چاہیے، اس کی فروخت، حالات اور بقیہ مہلت کے مطابق لکھی ہوئی رقم سے کم و بیش ہونے کا امکان بھی موجود رہتا تھا
(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فقاہت ہے کہ مروان سمیت کسی کو صکوک (چیکوں) کی بیع میں جو خرابی نظر نہ آئی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے اجتہاد سے اسے جان لیا اور عامل کے حکم کے خلاف فتویٰ ہی نہیں دیا بلکہ اس کی حرمت کر بھی واضح کر دیا۔ جو لوگ محض حدیث پر عمل سے احتراز کے لیے راویِ حدیث کی حیثیت سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فتویٰ نہ دیتے تھے، غیر فقیہ تھے، انھیں سوچنا چاہیے۔
(3) وہ چیک ان لوگوں کو واپس کر دیے گئے تھے جنھوں نے ان بیچا تھا۔ (المؤطا للإمام مالك: 2/ 641 وشرح صحيح مسلم للهروي: 61/17)