قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1589 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ: بَاعَ شَرِيكٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ إِلَى الْمَوْسِمِ، أَوْ إِلَى الْحَجِّ، فَجَاءَ إِلَيَّ فَأَخْبَرَنِي، فَقُلْتُ: هَذَا أَمْرٌ لَا يَصْلُحُ، قَالَ: قَدْ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ، فَأَتَيْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ، فَقَالَ: «مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ بِهِ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا»، وَائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ تِجَارَةً مِنِّي، فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ

صحیح مسلم:

کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت

 

تمہید کتاب  (

باب: سونے کے عوض چاندی کی ادھار بیع منع ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1589.   عمرو (بن دینار) نے ابومنہال سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے ایک شریک نے موسم (حج کے موسم) تک یا حج تک چاندی ادھار فروخت کی، وہ میرے پاس آیا اور مجھے بتایا تو میں نے کہا: یہ معاملہ درست نہیں۔ اس نے کہا: میں نے وہ بازار میں فروخت کی ہے اور اسے کسی نے میرے سامنے ناقابل قبول قرار نہیں دیا۔ اس پر میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے اور ہم یہ بیع کیا کرتے تھے تو آپﷺ نے فرمایا: ’’جو دست بدست ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہے وہ سود ہے۔‘‘ زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس جاؤ اور ان کا کاروبار مجھ سے وسیع ہے، چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی اسی کے مانند کہا۔