تشریح:
فائدہ:
حضرت جابر اور حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہما کی احادیث گزر چکی ہیں کہ بیعت رضوان، موت کی بیعت نہ تھی، فرار نہ ہونے کی بیعت تھی۔ اور صحابہ سے بھی یہ منقول ہے۔ یہاں حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ صحابہ نے موت پر بیعت کی۔ یہ صرف تعبیر کا اختلاف ہےبیعت کے الفاظ میں موت کا ذکر نہ تھا۔ حضرتجابر رضی اللہ تعالی عنہ وغیرہ کی روایت میں یہی کہا گیا ہے، البتہ یہ الفاظ تھے کہ کسی صورت فرارا اختیار نہ کریں گے۔ انجام کے اعتبار سے اس پر غور کیا جائے تو یہی مطلب ہے کہ آخری وقت تک ڈٹے رہیں گے، اگر فتح نہ ہوئی تو ڈٹے رہنے کا انجام موت ہے۔ جنھوں نے موت پر بیعت کا اثبات کیا ہے انھوں نے مآل یا انجام کے پیش نظر اسے موت پر بیعت سے تعبیر کیا ہے۔ اس بیعت میں دیگر باتیں بھی تھیں جن کا ذکر مختلف احادیث میں ہوا ہے۔