باب: نومولود کو ولادت کے وقت گھٹنی دلوانا اوراسے گھٹنی دلوانے کے لئے کسی نیک انسان کے پاس اٹھا کر لے جانا مستحب ہے،پیدائش کے دن اس کا نام رکھنا جائز ہے ،اس کانام عبداللہ،ابراہیم یا جملہ انبیائے کرام علیہ السلام کے ناموں....
)
Muslim:
The Book of Manners and Etiquette
(Chapter: It Is Recommended To Perform Tahnik For The Newborn When He Is Born And To Take Him To A Righteous Man To Perform Tahnik For Him; It Is Permissible To Name Him On The Day He Is Born, And It Is Recommended To Use The Names 'Abdullah, Ibrahim, And The Names Of All Other Prophets, Peace Be Upon Them)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2145.
حضرت ابوموسیٰ سے روایت ہے ، کہا: میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، میں اس کو لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپﷺ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور اس کو ایک کھجور(کے دانے) سے گھٹی دی۔
ادب سے مراد زندگی گزارنے کے طریقوں میں سے بہترین طریقہ سیکھنا اور اختیار کرنا ہے۔ ایسا طریقہ جس سے انفرادی اور اجتماعی زندگی آسان ،مشکلات سے محفوظ،خوشگوار اور عزت مند ہو جائے رسول اللہ ﷺ کے فرمان(أدَّبَبَنِي رَبِّي فأحْسَنَ تَأ دِيبِي)"" میرے رب نے مجھے ادب سکھایا اور بہترین انداز میں سکھایا ‘‘ میں اسی مفہوم کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے وہی بہترین ادب اپنی امت کو بھی سکھایا ہے آپ نے ایسے عمومی آداب بھی سکھائے جو ہر انسان کے لیے ہیں ، اور اسے معزز اور لوگوں کا محبوب بنا دیتے ہیں آپ ﷺ نے خاص ذمہ داریوں اور پیشوں کے حوالے سے بھی بہترین آداب سکھائے ہیں،مدرس کے آداب ،طالب علم کے آداب ،قاضی اور حاکم وغیرہ کے آداب۔
ادب کا لفظ کسی زبان کی ان تحریروں پر بھی بولا جاتا ہے جو انسان کی دلی واردات کی ترجمانی کرتی ہیں یا ان کے ذریعے سے مختلف شخصیات کے حوالے سے کسی انسان کے جو جذبات ہیں، ان کا اظہار ہوتا ہے اس کے لیے نظم و نثر کے نوع در نوع کئی پیرائے اختیار کیے جاتے ہیں ان پر بھی لفظ ادب کے اطلاق کا ایک سبب یہی ہے کہ اس سے بھی کئی معاشرتی حوالوں سے انسانوں کی تربیت ہوتی ہے اردو اصطلاح میں فنون ادب کے لیے ’’ادبیات‘‘ کی اصطلاح مروج ہے۔
امام مسلم نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کے آداب کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کے خوبصورت طریقے اور آپ کی تعلیمات اس کتا ب میں اور اس کے بعد کی متعدد ذیلی کتب میں جمع کی ہیں وہ سب بھی حقیقت میں کتاب الآداب ہی کا حصہ ہیں ۔انھیں اپنی اہمیت کی وجہ سے الگ الگ کتا ب کا عنوان دیا گیا ہے لیکن سب کا تعلق آداب ہی سے ہے بعض شارحین نے کتاب الرؤیا تک اگلے تمام ابواب کو کتاب الآداب ہی میں ضم کر دیا ہے اس سلسلے کی پہلی کتاب میں جس کا نام بھی کتاب الآداب ہے،ان میں سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی کنیت اور آپ کے نامِ نامی کے حوالے سے ادب بیان کیا گیا ہے اس کے بعد نام رکھنے کے آداب ، نا مناسب ناموں سے بچنے اور اگر رکھے ہوئے ہوں تو ان کو بدلنے کی اہمیت ،احترام،محبت اور شفقت کے اظہار کے لیے کسی اچھے رشتے کے نام پر کسی کو پکارنے کا جواز وغیرہ جیسے عنوانات کے تحت احادیث بیان کی گئی ہیں اس کے بعد کسی کے گھر داخل ہونے کے لیے اجازت مانگنے،اجازت نہ ملے تو واپس چلے جانے کے آداب بیان ہوئے ہیں۔ آخر میں گھروں کی خلوت کے احترام کی تاکید کے متعلق احادیث ذکر کی گئی ہیں۔
حضرت ابوموسیٰ سے روایت ہے ، کہا: میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، میں اس کو لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپﷺ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور اس کو ایک کھجور(کے دانے) سے گھٹی دی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میرے ہاں بچہ پیدا ہوا تو میں اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، آپﷺ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور اسے کھجور کی گھٹی دی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Musa reported: A child was born in my house and I brought him to Allah's Apostle (ﷺ) (may peace be upod him) and he gave him the name of Ibrahim and he rubbed his palate with dates.