باب: نظر بد پہلو کی جلد پر نکلنے والے دانوں اور زہریلے ڈنگ سے( شفا کے لیے)دم کرنا مستحب ہے
)
Muslim:
The Book of Greetings
(Chapter: It Is Recommended To Recite Ruqyah For The Evil Eye, Pustules, And Stings)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2198.
ابوعاصم نے ابن جریج سے روایت کی، کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، نبی ﷺ نے آل (بنو عمروبن) حزم کو سانپ (کے کاٹے) کا دم کرنے کی اجازت دی اور آپ ﷺ نےاسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا: ’’کیا ہوا ہے میں نے اپنے بھائی (حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے بچوں کے جسم لاغر دیکھ رہا ہوں، کیا انھیں بھوکا رہنا پڑتا ہے؟‘‘انھوں نے کہا: نہیں لیکن انھیں نظر بد جلدی لگ جاتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’انھیں دم کرو۔‘‘ انھوں (اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: تومیں نے (دم کے الفاظ کو) آپﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’(ان الفاظ سے) ان کو دم کردو۔‘‘
اسلامی سلامتی کادین ہے۔ صرف انسان کےلیے نہیں بلکہ تمام مخلوقات کی سلامتی سکھاتاہے۔ ہرمسلمان کوسکھایاگیاہےکہ دنیاکاہروہ انسان جواللہ کاباغی نہیں اوردوسرےانسان کی سلامتی کاقائل ہےوہ صرف اسےسلامتی کایقین ہی نہ دلائےبلکہ سلامتی کی دعابھی دے۔ پہلافقرہ جوکوئی مسلمان کوکہتاہےوہ السلام علیکم ہے۔ وہ صرف اپنےمخاطب کوسلامتی کاپیغام اورسلامتی کی دعانہیں دیتابلکہ اس کےتمام ساتھیوں کوبھی اس میں شامل کرتاہے۔ قرآن مجیدنےمسلمانوں کےدرمیان سلامتی کی خواہش کےاظہاراوردعاکولازمی قراردیاہے۔ اسلام کونہ ماننےوالوں کوبھی سلام کہاجاتاتھالیکن جب انہوں نےثابت کردیاکہ وہ مسلمان بلکہ خوداللہ کےرسول اللہﷺکےلیے بھی سلامتی کےبجائےچالاکی سےہلاکت کی بددعادیتےہیں تویہ طریقہ اپنانےکاحکم دیاگیاکہ غیرمسلم اگرسلام کہیں توجواب میں سلام کہاجائےاوروہ اگروہ سام علیکم (آپ پرموت ہو،یااس جیسےاورجملے)کہیں توبھی ترکی بہ ترکی جواب دینےکےبجائےصرف علیکم کہنےپراکتفاکیاجائے۔ غیرمسلموں کےساتھ پرامن بقائےباہمی مسلمانوں کاوتیرہ ہے۔ جوسلامتی کےباہمی عہدکوتوڑدےاوردرپےآزادہوجائے تواس کی چیرہ دستیوں سےدفاع ضروری ہے۔
زمین پربسنےوالی اللہ کی دوسری مخلوقات کی سلامتی کوبھی یقینی بنانےکاحکم دیاگیاہے،البتہ جوموذی جانورانسانی آبادیوں میں گھس کرانسانوں اورانسان کےزیرحفاظت دوسرےچوپایوں کےلیے ضررسانی یاہلاکت کاباعث بنیں ان سےنجات حاصل کرنےکی اجازت دی گئی۔ ایسےموذی جانوروں میں بڑےاورچھوٹےسب طرح کےجانورشامل ہیں۔ اگرکوئی جانورموذی سمجھاجاتاہےلیکن وہ بھی عرصہ درازسےانسانی آبادی میں بس رہاہےتواپنےعمل سےاسےبھی سلامتی کےساتھ وہاں سےجانےکاپیغام دیناچاہیے،اگرپھربھی نہ جائےتواس سےچھٹکاراپانےکی اجازت ہے،ورنہ انسانی آبادی میں اپنی موجودگی سےغلط فائدہ اٹھاکروہ کل کلاں ہلاکت کاموجب بنےگا۔
سلامتی کےحوالےسےمسلمانوں کونہایت عمدہ آداب سکھائےگئےہیں۔ اجازت کےبغیرکسی کےگھرمیں داخل نہ ہونا،عورتیں ضروری کاموں سےباہرجائیں توان کےلیے راستوں کومحفوظ بنانااوربوقت ضرورت ان کی مددکرنا،معاشرےخاندانوں،خصوصاخواتین کی سلامتی کےتحفظ کےلیے کسی اجنبی خاتون کےساتھ خلوت میں نہ رہنااوراگرمحرم خاتون ساتھ ہےتوضرورت محسوس ہونےپراس کےساتھ اپنےرشتےکی وضاحت کردینا ضروری ہے۔ سلامتی کےلیے گھروں اورمجلسوں کی سلامتی ضروری ہے۔ مجلسوں میں مساوات،ایک دوسرےکےحقوق کےتحفظ اوراہل مجلس میں سےہرایک کےآرام کاخیال رکھنےسےمجلسوں کی سلامتی کویقینی بنایاجاسکتاہے،گھروں میں وہ لوگ داخل نہ ہوں جوفتنہ انگیزی کرسکتےہیں۔ دوآمیوں کی سرگوشی تک سےپرہیز اورضرورت کےوقت دوسروں کی مدداوران کےمسائل حل کرنےسےسب لوگوں کےدل میں سلامتی کااحساس مضبوط ہوتاہے۔
سلامتی کےمتعلق ان تمام امورکےبارےمیں رسول اللہﷺکےفرامین بیان کرنےکےبعدامام مسلم نےصحت سےمتعلق امورکوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےان بیماریوں کےحوالےسےاحادیث لائی گئی ہیں جن کےاسباب کاکھوج لگاناعام طبیب کےلیےناممکن یاکم ازکم مشکل ہوتاہے۔ ان میں جادو،نظربداورزہرخورانی وغیرہ شامل ہیں۔ ان کےعلاج کےلیے مختلف تدابیربتائی گئی ہیں جن میں دم کرنااوردعاکرناشامل ہیں، پھرمختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے ان مناسب طریقوں کاذکرہےجورسول اللہﷺکےزمانےمیں رائج تھے۔ ان میں سےکچھ طریقوں کورسول اللہﷺنےپسندفرمایا،کچھ کوناپسندکیا۔ یہ بھی بتایاگیاکہ آپ پسندفرماتےہیں کہ بیمارکودی جانےوالی دوائیں اورطریقہ علاج تکلیف دہ نہ ہواورغذاپسندیدہ اورعمدہ ہونی چاہیے۔ اس کےبعدمختلف وباؤں کےحوالےسےرسول اللہﷺکی ہدایات بیان کی گئی ہیں جن کےذریعےسےزیادہ سےزیادہ جانوں کاتحفظ کیاجاسکتاہے،بیمارہونےوالوں کی تیمارداری کویقینی بنانےکی ہدایات ہیں، اس کےبعدسلامتی کےحوالے سےمختلف اوہام کاذکرہےاورآخرمیں موذی جانوروں کےبارےمیں ہدایات ہیں اورعمومی طورپرہرجاندارکے ساتھ رحم دلی کاسلوک کرنےکی تلقین ہے۔
ابوعاصم نے ابن جریج سے روایت کی، کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، نبی ﷺ نے آل (بنو عمروبن) حزم کو سانپ (کے کاٹے) کا دم کرنے کی اجازت دی اور آپ ﷺ نےاسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا: ’’کیا ہوا ہے میں نے اپنے بھائی (حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے بچوں کے جسم لاغر دیکھ رہا ہوں، کیا انھیں بھوکا رہنا پڑتا ہے؟‘‘انھوں نے کہا: نہیں لیکن انھیں نظر بد جلدی لگ جاتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’انھیں دم کرو۔‘‘ انھوں (اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: تومیں نے (دم کے الفاظ کو) آپﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’(ان الفاظ سے) ان کو دم کردو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حزم کے خاندان کو سانپ سے دم کرانے کی اجازت دی اور اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالی عنہا سے فرمایا: ’’کیا وجہ ہے، میں اپنے بھائی جعفر کے بچوں کو دبلا پتلا دیکھ رہا ہوں، کیا انہیں غذا کی ضرورت ہے۔‘‘ اس نے کہا، نہیں، لیکن انہیں نظر بہت جلد لگ جاتی ہے، آپﷺ نے فرمایا: ’’انہیں دم کرو۔‘‘ تو میں نے آپ پر دم پیش کیا، آپﷺ نے فرمایا: ’’انہیں دم کرو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
ضارعة: نحیف، کمزور۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir bin 'Abdullah reported that Allah's Apostle (ﷺ) granted sanction to the family of Hazm for incantation in mitigating the effect of the poison of the snake, and, he said to Asma' daughter of 'Umais: What is this that I see the children of my brother lean? Are they not fed properly? She said: No, but they fall under the influence of an evil eve. He said: Use incantation. She recited (the words of incantation before him), whereupon he (by approving them) said: Yes, use this incantation for them.