قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَاب قَتْلِ الْحَيَّاتِ وَغَيْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2233.08. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ الْأَنْصَارِيَّ، وَكَانَ مَسْكَنُهُ بِقُبَاءٍ فَانْتَقَلَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَبَيْنَمَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ جَالِسًا مَعَهُ يَفْتَحُ خَوْخَةً لَهُ، إِذَا هُمْ بِحَيَّةٍ مِنْ عَوَامِرِ الْبُيُوتِ، فَأَرَادُوا قَتْلَهَا، فَقَالَ أَبُو لُبَابَةَ: إِنَّهُ قَدْ «نُهِيَ عَنْهُنَّ يُرِيدُ عَوَامِرَ الْبُيُوتِ، وَأُمِرَ بِقَتْلِ الْأَبْتَرِ وَذِي الطُّفْيَتَيْنِ وَقِيلَ هُمَا اللَّذَانِ يَلْتَمِعَانِ الْبَصَرَ، وَيَطْرَحَانِ أَوْلَادَ النِّسَاءِ»

مترجم:

2233.08.

یحییٰ بن سعید کہہ رہے تھے: مجھے نافع نے خبر دی کہ حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذرانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔اور ان کا گھر قبا ء میں تھا وہ مدینہ منورہ منتقل ہو گئے۔ ایک دن حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے (ان کی خاطر) اپنا ایک دروازہ کھول رہے تھے کہ اچانک انھوں نے ایک سانپ دیکھا جو گھر آباد کرنے والے (مدت سے گھروں میں رہنے والے) سانپوں میں سے تھا۔ گھروالوں نے اس کو قتل کرنا چاہا تو حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ان کو۔ ان کی مراد گھروں میں رہنے والے سانپوں سے تھے۔ مارنے سے منع کیا گیا تھا۔ اور دم کٹے اور دوسفید دھاریوں والے سانپوں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ کہا گیا: یہی دو سانپ ہیں جو نظر چھین لیتے ہیں اور عورتوں کے (پیٹ کے) بچوں کو گرا دیتے ہیں۔