Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: Siwak (tooth-stick))
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
252.
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ نےفرمایا: ’’اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا، کہ میں مسلمانوں کو (زہیر کی روایت میں ہے: ’’اپنی امت کو‘‘) مشقت میں ڈال دوں گا، تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ نےفرمایا: ’’اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا، کہ میں مسلمانوں کو (زہیر کی روایت میں ہے: ’’اپنی امت کو‘‘) مشقت میں ڈال دوں گا، تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا، کہ مومنوں کو مشقت ہو گی، (زہیر کی روایت میں ہے: ’’میری امت پر مشقت پڑ جائے گی‘‘) تو میں ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مسواک اس قدر عظیم فوائد کی حامل چیز ہے، کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میرا جی چاہتا ہے کہ میں اپنی امت کو حکم دوں، کہ وہ ہر نماز کےلیے مسواک کرے، لیکن ایسا حکم میں نے محض اس اندیشہ کی بنا پر نہیں دیا کہ ہر نماز کےلیے یہ کام امت کے لیے ہر ہر فرد کے اعتبا ر سے کلفت کا باعث ہوگا‘‘ اور ہر ایک کےلیے اس کی پابندی مشکل ہوگی، تو یہ بھی تاکید وترغیب کا ایک بہت بڑا موثر عنوان ہے، اس لیے امت کو اپنے طور پر اس کا اہتمام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: The Apostle (ﷺ) said: Were it not that I might over-burden the believers -and in the hadith transmitted by Zuhair "people"- I would have ordered them to use toothstick at every time of prayer.