قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا (بَابُ عَرْضِ مَقْعَدِ الْمَيِّتِ مِنَ الْجَنَّةِ أَوِ النَّارِ عَلَيْهِ، وَإِثْبَاتِ عَذَابِ الْقَبْرِ وَالتَّعَوُّذِ مِنْهُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2867 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَلَمْ أَشْهَدْهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ حَدَّثَنِيهِ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَإِذَا أَقْبُرٌ سِتَّةٌ أَوْ خَمْسَةٌ أَوْ أَرْبَعَةٌ قَالَ كَذَا كَانَ يَقُولُ الْجُرَيْرِيُّ فَقَالَ مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هَذِهِ الْأَقْبُرِ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا قَالَ فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ قَالَ مَاتُوا فِي الْإِشْرَاكِ فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ

صحیح مسلم:

کتاب: جنت،اس کی نعمتیں اور اہل جنت

 

تمہید کتاب  (

باب: میت کے لیے جنت یادوزخ کا ٹھکانا اس کے سامنے پیش کیا جا تا ہے عذاب قبر کا اثبات اور اس سے پناہ مانگنا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2867.   ابن علیہ نے کہا: ہمیں سعید جریری نے ابو نضرہ سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، (ابو نضرہ نے) کہا: حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ کے روبرو حاضر ہوکر نہیں سنی، بلکہ مجھے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی، انھوں نے کہا: ایک دفعہ جب نبی ﷺ بنونجار کے ایک باغ میں اپنے خچر پر سوار تھے، ہم آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ بدک گیا وہ آپﷺ کو گرانے لگا تھا (دیکھا تو) وہاں چھ یا پانچ یا چار قبریں تھیں (ابن علیہ نے) کہا: جریری اسی طرح کہا کرتے تھے ۔آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ان قبروں والوں کو کو ن جانتا ہے؟‘‘ ایک آدمی نے کہا: میں، آپ نے فرمایا: ’’یہ لو گ کب مرے تھے؟‘‘ اس نے کہا: شرک (کے عالم) میں مرے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ لو گ اپنی قبروں میں مبتلائے عذاب ہیں اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم (اپنے مردوں کو) دفن نہ کرو گےتو میں اللہ سے دعا کرتا کہ قبر کے جس عذاب (کی آوازوں) کو میں سن رہا ہوں وہ تمھیں بھی سنا دے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے ہماری طرف رخ انور پھیرا اور فرمایا: ’’آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘ سب نے کہا ہم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘ سب نے کہا: ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’(تمام) فتنوں سے جوان میں سے ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘ سب نے کہا: ہم فتنوں سے جو ظاہر ہیں اور پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘ سب نے کہا: ہم دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔