قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ اعْتِدَالِ أَرْكَانِ الصَّلَاةِ وَتَخْفِيفِهَا فِي تَمَامٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

471.01. وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، قَالَ: غَلَبَ عَلَى الْكُوفَةِ رَجُلٌ - قَدْ سَمَّاهُ - زَمَنَ ابْنِ الْأَشْعَثِ، فَأَمَرَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللهِ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَكَانَ يُصَلِّيَ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامَ قَدْرَ مَا أَقُولُ: اللهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءُ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءُ الْأَرْضِ، وَمِلْءُ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ. قَالَ الْحَكَمُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى فَقَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: «كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُكُوعُهُ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ» قَالَ شُعْبَةُ: فَذَكَرْتُهُ لِعَمْرِو بْنَ مُرَّةَ فَقَالَ: قَدْ رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، فَلَمْ تَكُنْ صَلَاتُهُ هَكَذَا.

مترجم:

471.01.

عبید اللہ کے والد معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا کہ ابن اشعث کے زمانے میں ایک شخص (حکم نے اس کا نام لیا) کوفہ (کے اقتدار) پر قابض ہو گیا، اس نے ابو عبیدہ بن عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ) کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، وہ نماز پڑھاتے تھے، جب وہ رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے ہوتے کہ میں یہ دعا پڑھ لیتا: ’’اے اللہ! ہمارب! حمد تیرے ہی لیے ہے جس سے آسمان و زمین بھر جائیں اور کے سوا جو چیز تو چاہے بھر جائے۔ اے عظمت وثنا کے سزا وار! جو تو دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روک لے اسے کوئی بھی دینے والا نہیں اور نہ ہی کسی مرتبے والے کو تیرے سامنے اس کا مرتبہ نفع دے سکتا ہے۔‘‘ (صرف تیری رحمت ہے جو فائدہ دے سکتی ہے۔) حکم نے کہا: میں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میں نے براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہﷺ کی نماز (قیام)، آپﷺ کا رکوع اور جب آپﷺ رکوع سے سر اٹھاتے، آپﷺ کے سجدے اور دونوں سجدوں کے درمیان (والا بیٹھنے) کا وقفہ تقریباً برابر تھے۔ شعبہ نے کہا: میں نے اس کا ذکر عمرو بن مرہ سے کیا تو انہوں نے کہا: میں نے عبد الرحمان بن ابی لیلیٰ کو دیکھا ہے، ان کی نماز اس طرح نہیں ہوتی تھی۔ (وہ ثقہ تھے۔ ان کی روایت قابل اعتماد ہے چاہے وہ اس پر پوری طرح عمل نہ کر سکتے ہوں)