قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْمَيِّتِ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

928.01. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ كَأَنَّهُ يَعْرِضُ عَلَى عَمْرٍو أَنْ يَقُومَ فَيَنْهَاهُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ لِي اذْهَبْ فَاعْلَمْ لِي مَنْ ذَاكَ الرَّجُلُ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنَّكَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَعْلَمَ لَكَ مَنْ ذَاكَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ قَالَ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَقُلْتُ إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ قَالَ وَإِنْ كَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ فَجَاءَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ أَوَ لَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضِ.

مترجم:

928.01.

تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ۔۔۔اور ایسا لگتا تھا وہ عمرو (بن عثمان) کو اشارہ کر رہے ہیں کہ وہ انھیں اور ان کو روکیں ۔۔۔ کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے بلا شبہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے: (عبد اللہ بن ابی ملیکہ نے) کہا: حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو بلا شرط و قید (یعنی ہر طرح کے رونے کے حوالے سے) بیان کیا۔ اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: ہم امیر المو منین حضرت عمربن خطا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے حتیٰ کہ جب ہم بیداء کے مقام پر پہنچے تو انھوں نے ایک آدمی کو درخت کے سائے میں پڑاؤ ڈالے دیکھا انھوں نے مجھ سے کہا: جا ؤ اور میرے لیے پتہ کرو کہ وہ کو ن آدمی ہے میں گیا تو دیکھا وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں ان کے پاس واپس آیا اور کہا :آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں آپ کے لیے پتہ کروں کہ وہ کو ن شخص ہیں تو وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں انھوں نے کہا: (جاؤ اور) ان کو حکم (پہنچا ) دو کہ وہ ہمارے ساتھ (قافلے میں) آ جا ئیں۔ میں نے کہا : ان کے ساتھ ان کے گھر والے ہیں انھوں نے کہا: چاہے ان کے ساتھ ان کے گھر والے (بھی ) ہیں شامل ہوجائیں) بسا اوقات ایوب نے (بس یہاں تک کہا) ان سے کہو کہ وہ ہمارے ساتھ (قافلے میں) شامل ہو جائیں۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو زیادہ وقت نہ گزرا تھا کہ امیر المو منین زخمی کردیے گئے صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے ہوئے آئے ہائے میرا بھائی!ہائے میرا ساتھی! تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کیا تمھیں معلوم نہیں یا (کہا: تم نے سنا نہیں ۔۔۔ ایوب نے کہا: یا انھوں نے (اس کے بجائے (او لم تعلم ...اولم تسمع کیا تمھیں پتہ نہیں اور تم نے سنا نہیں، کے الفاظ کہے۔۔۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میت کو اس کے گھر والوں کے بعض (طرح کے) رونے سے عذاب دیا جاتا ہے (ابن ابی ملیکہ نے) کہا :حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس (رونے کے لفظ) کو بلا قید بیان کیا جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (لفظ ) بعض ( کی قید )کے ساتھ کہا تھا  ۔