قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ فَقِّهُّ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

6453. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ - قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَأَى رُؤْيَا، قَصَّهَا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا أَقُصُّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا، وَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ، وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ كَقَرْنَيِ الْبِئْرِ، وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ: أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ النَّارِ، قَالَ فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ فَقَالَ لِي: لَمْ تُرَعْ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ، عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللهِ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ» قَالَ سَالِمٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللهِ، بَعْدَ ذَلِكَ، لَا يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا

مترجم:

6453.

زہری نے سالم سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں جو شخص کو ئی خواب دیکھتا تو وہ اس کو رسول اللہ ﷺ کے سامنے بیان کرتا، میری بھی آرزو تھی کہ میں بھی کو ئی خواب دیکھوں اور اس کو رسول اللہ ﷺ کے سامنے بیان کروں۔ میں ایک غیر شادی شدہ نوجوان تھا اور رسول اللہ ﷺ کے زمانےمیں مسجد میں سویا کرتا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے دوفرشتوں نے مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے گئے۔ میں نے دیکھا کہ دوزخ کے کنارے پر کنویں کی منڈیر کی طرح تہ در تہ منڈیر بنی ہو ئی ہے اور اس کے دو ستون ہیں جس طرح کنویں کے ستون ہوتے ہیں اور اس کے اندر لوگ ہیں جن کو میں پہچانتا ہوں تو میں نے کہنا شروع کر دیا ۔میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ کہا: تو ان دونوں فرشتوں سے ایک اور فرشتہ آ کر ملا، اس نے مجھ سے کہا: تم مت ڈرو۔ میں نے یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کیا، حضرت حفصہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’عبداللہ خوب آدمی ہے! اگر یہ رات کو اٹھ کر نماز پڑھا کرے۔‘‘ سالم نے کہا: اس کے بعد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما رات کو بہت کم سوتے تھے۔ (زیادہ وقت نماز پڑھتے تھے۔)