قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ سُؤَالِ النَّاسِ الإِمَامَ الِاسْتِسْقَاءَ إِذَا قَحَطُوا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1010. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا قَالَ فَيُسْقَوْنَ

صحیح بخاری:

کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان

تمہید کتاب (باب: قحط کے وقت لوگ امام سے پانی کی دعا کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1010.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ کی یہ عادت تھی کہ جب لوگ قحط سالی میں مبتلا ہوتے تو حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ سے دعائے استسقاء کی اپیل کرتے اور اللہ کے حضور یوں دعا کرتے: اے اللہ! پہلے ہم اپنے نبی ﷺ سے دعائے استسقاء کی اپیل کیا کرتے تھے تو (ان کی دعا کے نتیجے میں) تو بارش برسا دیتا تھا۔ اب ہم تیرے نبی ﷺ کے چچا (کی دعا) کے ذریعے سے بارش کی التجا کرتے ہیں، تو (اب بھی رحم فر کر) بارش برسا دے۔ راوی کہتا ہے کہ پھر بارش برسنے لگتی تھی۔