تشریح:
(1) حضرت عائشہ ؓ سے مذکورہ روایت وضاحت کے ساتھ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب آسمان کے افق پر کوئی بادل وغیرہ دیکھتے تو کام کاج ترک کر دیتے، اگر بادل چھٹ جاتے تو اللہ کی حمد کرتے اور اگر بارش برستی تو فرماتے: ’’اے اللہ! اسے ہمارے لیے نفع آور بنا دے۔‘‘ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:5099) ایک روایت میں ہے کہ ایسے حالات میں رسول اللہ ﷺ گھبرا جاتے، کبھی اندر جاتے اور کبھی باہر، گھبراہٹ آپ کے چہرے سے نمایاں ہوتی۔ (صحیح مسلم، صلاة الاستسقاء، حدیث:(899))
(2) امام اوزاعی کی روایت کو عمل اليوم والليلة میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔ اس میں نافعا کے بجائے ھنیئا کے الفاظ ہیں جس کے معنی خوش گوار ہیں۔ عقیل کی روایت کو امام دارقطنی ؒ نے بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:668/2)