تشریح:
(1) آندھی کے بعد اکثر بارش ہوتی ہے، اس مناسبت سے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں بیان فرمایا ہے۔ قوم عاد پر آندھی کی شکل میں عذاب آیا تھا، اس لیے آندھی کے وقت عذاب الٰہی کا تصور فرما کر آپ گھبرا جاتے اور گھٹنوں کے بل گر جاتے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ جب تیز آندھی چلتی تو آپ یوں دعا کرتے: ’’یا اللہ! میں اس آندھی میں تجھ سے خیر کا سوال کرتا ہوں اور اس کے نتیجے میں بھی خیر ہی چاہتا ہوں۔ یا اللہ! میں اس کی برائی سے پناہ چاہتا ہوں اور اس کے نتیجے میں جو برائی پوشیدہ ہے اس سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث:2084(899)) (2) قرآن مجید میں لفظ ریاح رحمت کی ہوا اور لفظ ریح عذاب کی ہوا پر بولا گیا ہے۔