تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی مکہ مکرمہ آمد کا ذکر ہے، منیٰ کی طرف روانگی کا بیان نہیں کیونکہ اس کے متعلق وضاحت کی ضرورت نہیں۔ اس سے مراد اس مدت اقامت کو بیان کرنا ہے جسے رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر پورے جزم اور وثوق سے اختیار کیا اور وہ ہے آمد اور روانگی کا دن نکال کر تین دن اور تین راتیں، اس طرح کہ آپ چار ذوالحجہ کو مکہ آئے اور آٹھ ذوالحجہ کو منیٰ روانہ ہو گئے۔ اور کل بیس نمازیں بحالت اقامت مسجد حرام میں ادا کیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد مکہ میں آمد اور مدینہ منورہ روانگی کا درمیانی عرصہ بیان کرنا ہے، جیسا کہ حضرت انس ؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ آپ نے دس دن قیام فرمایا، یعنی چار ذوالحجہ کو آمد اور چودہ ذوالحجہ کو مدینہ روانگی ہوئی۔ (فتح الباري:730/2) امام بخاری ؒ نے حضرت عطاء کی متابعت کو متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1568)