تشریح:
(1) اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے یہ ثابت کیا ہے کہ قصر کے لیے مسافت کا کم از کم اتنا ہونا ضروری ہے جو ایک دن اور ایک رات میں طے ہو سکے۔ الغرض رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق کوئی صریح قولی روایت نہیں ملی جس سے نماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کو معین کیا جا سکتا ہو، البتہ حضرت انس ؓ جو سفروحضر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک خادم خاص کی حیثیت سے رہے ہیں، انہوں نے آپ ﷺ کے ایک فعل سے استنباط کیا ہے کہ کم از کم نو میل کی مسافت پر نماز قصر کی جا سکتی ہے، چنانچہ آپ کے شاگرد یحییٰ بن یزید نے نماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کے متعلق سوال کیا تو حضرت انس ؓ نے جواب دیا کہ جب رسول اللہ ﷺ تین میل یا تین فرہنگ کا سفر کرتے تو نماز قصر فرماتے۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین وقصرھا، حدیث:1583(691)) روایت میں سفر کی تعیین کے متعلق تردد شعبہ راوی کو ہوا ہے۔
(2) واضح رہے کہ روایت میں تین میل کے بجائے تین فرسخ مراد لینا زیادہ قرین قیاس ہے۔ کیونکہ اس میں میل بھی آ جاتے ہیں، اس لیے کہ ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ مسافت اگر نو میل ہو تو اپنے شہر یا گاؤں کی حد سے نکل کر نماز قصر کی جا سکتی ہے۔ بعض حضرات کا خیال ہے کہ اتنی مسافت طے کرنے کے بعد قصر کا آغاز ہونا چاہیے۔ روایت میں انتہائے سفر کا بیان نہیں ہے اور روایت کا یہ مفہوم اس لیے درست نہیں کہ سائل نے حضرت انس ؓ سے جواز قصر کے لیے مسافت کے متعلق سوال کیا تھا اور اس کے سوال کے مطابق ہی اسے جواب دیا گیا ہے۔ اس کے بعد یہ مفروضہ قائم کرنا کہ واقعاتی طور پر رسول اللہ ﷺ کا صرف اتنی مسافت پر مشتمل سفر کرنا ثابت نہیں، اس کی حیثیت نکتہ آفرینی سے زیادہ نہیں، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے خادم خاص حضرت انس نے سائل کے سوال کو سمجھ کر اس کے مطابق جواب دیا ہے جو ہمیں تسلیم کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔
(3) یحییٰ بن ابی کثیر کی متابعت کو امام احمد ؒ نے اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے۔ سہیل کی روایت کو ابن خزیمہ نے اور امام مالک کی روایت کو امام مسلم نے متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:734/2)