تشریح:
(1) ابن بطال نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کی زبان حق ترجمان سے یہ وعدہ کیا ہے کہ جو شخص رات کو اپنی نیند سے بیدار ہو کر اپنے رب کی توحید سے زبان کو حرکت دے، اس کی بادشاہت پر یقین رکھے، اس کی نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی حمد و ثنا کرے، اس کی تسبیح و تہلیل کرے، اس کی کبریائی بیان کرے، اپنی عاجزی اور بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے دعا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا ضرور قبول فرمائے گا اور اگر نماز پڑھے گا تو اسے بھی شرف پذیرائی سے نوازا جائے گا، اس لیے ضروری ہے کہ جو شخص اس حدیث کو پڑھے وہ اپنے اندر خلوص نیت پیدا کرے اور اس عمل کو غنیمت سمجھے۔ (فتح الباري:53/3)
(2) صحیح بخاری کے راوی ابو عبداللہ فربری کہتے ہیں کہ میں ایک رات بیدار ہوا اور مذکورہ ذکر پڑھا پھر مجھے نیند آ گئی تو خواب میں میرے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے یہ آیت پڑھی: ﴿وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ﴾ (الحج:24:22) ’’یہ وہ لوگ ہیں جنہیں کلمۂ طیب قبول کرنے کی ہدایت کی گئی۔‘‘