تشریح:
(1) میری اس مسجد سے مراد مسجد نبوی ہے۔ حضرت امام بخاری ؒ کا اشارہ یہی ہے کہ مسجد نبوی کی زیارت کے لیے سفر اختیار کیا جائے۔ پھر جس شخص کو یہ سعادت نصیب ہو گی وہ رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک کی زیارت کرے گا، نیز آپ پر درود و سلام پھر شیخین کی قبروں پر سلام پڑھنے کی سعادتیں اسے حاصل ہوں گی۔ پہلی امتوں کے کچھ لوگ کوہ طور اور حضرت یحییٰ ؑ کی قبر مبارک کی زیارت کے لیے دور دراز کا سفر کر کے آتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے صرف تین زیارت گاہیں مقرر فرمائی ہیں۔ ان کے علاوہ اجمیر، سہون، بغداد یا کربلا کا سفر کرنا شرعاً صحیح نہیں۔ واللہ أعلم۔
(2) ابن حجر ؒ لکھتے ہیں: شارح بخاری ابن بطال نے لکھا ہے کہ حدیث میں ’’مسجد حرام کے علاوہ‘‘ کے الفاظ میں تین امور کا احتمال ہے: وہ یہ کہ مسجد حرام مسجد نبوی کے مساوی ہے یا اس سے افضل یا اس سے کمتر، پہلا درجہ کہ اسے مساوی قرار دیا جائے یہی راجح معلوم ہوتا ہے، کیونکہ اس کا افضل یا کم تر ہونا دلیل کا محتاج ہے۔ شاید انہیں وہ حدیث نہیں پہنچی جس میں وضاحت ہے کہ مسجد حرام میں نماز پڑھنا ایک لاکھ، مسجد نبوی میں نماز ادا کرنا ایک ہزار اور مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی پانچ سو نماز کے برابر ہے۔ اس روایت کو امام بزار نے اپنی مسند اور امام طبرانی نے اپنی معجم میں بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:87/3) اس لیے ابن بطال کا موقف مرجوح ہے۔ امام نووی ؒ نے لکھا ہے کہ نمازی کو کوشش کے ساتھ مسجد نبوی کے اس حصے میں نماز پڑھنی چاہیے جسے خود رسول اللہ ﷺ نے تعمیر کیا تھا، کیونکہ حدیث میں مسجدي هذا کے الفاظ سے اسی طرف اشارہ مقصود ہے۔ لیکن علمائے امت کا اتفاق ہے کہ مذکورہ فضیلت موجودہ تمام توسیع شدہ مسجد کو شامل ہے۔ واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں مسجد نبوی کچی اینٹوں سے بنائی گئی تھی، اس کی چھت کھجور کی شاخوں سے تیار کی گئی تھی اور اس کے ستون کھجور کے تنے تھے۔ (صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث:3906) جب رسول اللہ ﷺ غزوۂ خیبر سے واپس آئے تو مسجد نبوی میں پہلی دفعہ توسیع کی گئی کیونکہ مسلمانوں کی تعداد بڑھ چکی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے عرض میں چالیس ہاتھ اور طول میں تیس ہاتھ کا اضافہ فرمایا، البتہ دیوار قبلہ پہلی حد تک ہی رہی۔ کھجور کے تنوں سے بنائے ہوئے دور نبوی کے ستون جب کھوکھلے ہو گئے تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے انہیں تبدیل کر دیا۔ مسجد نبوی میں توسیع کے متعلق مکمل معلومات کے لیے اطلس سیرت نبوی (ص: 160 تا 165 طبع دارالسلام) کا مطالعہ مفید رہے گا۔