تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت بیان کرنے کے بعد یہ عنوان قائم کیا ہے تاکہ اس حقیقت سے آگاہ کریں کہ مسجد نبوی کے بعض حصے ایک دوسرے سے افضل ہیں۔ عنوان میں قبر کا لفظ بیان کیا ہے جبکہ حدیث میں لفظ بیت ہے؟ یہ اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک اسی بیت میں ہے۔ بعض روایات میں قبر کا لفظ بھی ہے لیکن یہ روایت بالمعنی ہے، چنانچہ امام ابن تیمیہ ؒ لکھتے ہیں: حدیث کے مذکورہ الفاظ ہی صحیح ہیں، البتہ بعض راویوں نے روایت بالمعنی کے طور پر بين قبري و منبري کے الفاظ بیان کیے ہیں، حالانکہ جب رسول اللہ ﷺ نے یہ حدیث بیان کی تھی اس وقت آپ فوت ہوئے تھے نہ آپ کی قبر مبارک کا وجود ہی تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب صحابۂ کرام ؓ میں آپ کی تدفین کے متعلق اختلاف ہوا تو کسی نے بھی اس حدیث کو دلیل نہیں بنایا۔ اگر یہ الفاظ ان کے علم میں ہوتے تو اس تاریخی مسئلے میں نص صریح کا حکم رکھتے۔ (التوسل والوسیلة ،ص:74)
(2) رسول اللہ ﷺ نے اس حصے کو جنت کی کیاری قرار دیا ہے کہ نزول رحمت اور حصول سعادت کے اعتبار سے وہ حقیقی روضۂ جنت کی طرح ہے یا اس لیے کہ اس حصے میں عبادت دخول جنت کا سبب ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اسے حقیقی معنی پر محمول کیا جائے کہ آخرت میں یہ ٹکڑا بعینہٖ جنت میں منتقل ہو جائے گا۔ علامہ عینی نے امام خطابی کے حوالے سے لکھا ہے کہ جو شخص اس حصے میں عبادت کا اہتمام کرے گا وہ جنت کے باغوں میں داخل ہو گا اور جو شخص منبر کے پاس عبادت کرے گا وہ جنت میں حوض کوثر سے سیراب کیا جائے گا۔ شارحین نے منبر کے متعلق لکھا ہے کہ بعینہٖ اسی منبر کو حوض کوثر پر لوٹا دیا جائے گا۔ واللہ أعلم۔