تشریح:
(1) اگر دوران نماز میں کوئی حادثہ پیش آ جائے تو امام کو متنبہ کرنے کے لیے مردوں کو چاہیے کہ وہ سبحان اللہ کہیں اور عورتیں اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پر ماریں۔ وہ زبان سے سبحان اللہ نہ کہیں، کیونکہ عورت کی آواز فتنے سے خالی نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ عورت کو کھلے عام اذان اور اقامت کہنے کی ممانعت ہے۔ (صحیح البخاري، الصلاة، حدیث:377)
(2) اگر کسی مرد کو مسئلے کا علم نہ ہو اور وہ امام کو متنبہ کرنے کے لیے تالی بجا دے تو اس کی نماز فاسد نہیں ہو گی، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ان صحابۂ کرام ؓ کو نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں دیا جنہوں نے نادانستہ طور پر دوران نماز میں تالیاں بجائی تھیں، بلکہ آپ نے صرف انہیں شریعت کے حکم سے آگاہ فرمایا۔ اگر کوئی عورت کھیل کے طور پر دوران نماز میں تالی بجاتی ہے تو اس کی نماز باطل ہے کیونکہ اس نے نماز کو کھیل اور تماشا بنایا ہے۔ واللہ أعلم۔