قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ (بَابُ مَنْ رَجَعَ القَهْقَرَى فِي صَلاَتِهِ، أَوْ تَقَدَّمَ بِأَمْرٍ يَنْزِلُ بِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: رَوَاهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ

1205. - حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ يُونُسُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: أَنَّ المُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي الفَجْرِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي بِهِمْ، «فَفَجِئَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ صُفُوفٌ، فَتَبَسَّمَ يَضْحَكُ» فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى عَقِبَيْهِ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلاَةِ، وَهَمَّ المُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلاَتِهِمْ، فَرَحًا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَأَوْهُ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ: «أَنْ أَتِمُّوا، ثُمَّ دَخَلَ الحُجْرَةَ، وَأَرْخَى السِّتْرَ»، وَتُوُفِّيَ ذَلِكَ اليَوْمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ سہل بن سعدؓ نے یہ نبی کریم ﷺ سے نقل کیا ہے۔

1205.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ لوگ پیر کے دن نماز فجر میں مشغول تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ انہیں نماز پڑھا رہے تھے۔ اچانک نبی ﷺ نے حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے سے پردہ اٹھایا اور لوگوں کی طرف دیکھا جبکہ وہ نماز میں صف بستہ تھے۔ آپ مسکراتے ہوئے ہنسے۔ یہ منظر دیکھ کر حضرت ابوبکر ؓ اپنی ایڑیوں کے بل پیچھے واپس ہوئے اور یہ خیال کیا کہ شاید رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے تشریف لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مسلمانوں نے جب نبی ﷺ کو دیکھا تو اس قدر خوش ہوئے کہ نماز ہی کو توڑ ڈالنے کا ارادہ کر لیا لیکن رسول اللہ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے اشارہ فرمایا کہ نماز کو پورا کرو، پھر حجرے میں تشریف لے گئے اور پردہ لٹکا دیا اور اس روز اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔