تشریح:
(1) ابتدائی طور پر مسجد نبوی ایک چھپر کی شکل میں تھی جس میں بارش اور دھوپ کا پورا اثر ہوا کرتا تھا، اس لیے صحابۂ کرام ؓ سخت گرمی کے دنوں میں دوران نماز سجدہ کرتے وقت اپنا کپڑا زمین پر بچھا لیتے اور اس پر سجدہ کرتے تھے۔ اب بھی کہیں ایسا موقع ہو تو کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرنا جائز ہے قطع نظر اس سے کہ وہ کپڑا جسم پر پہن رکھا ہو یا الگ سے کوئی کپڑا ہو۔
(2) یہ بھی معلوم ہوا کہ اس قسم کا قلیل عمل نماز پر اثر انداز نہیں ہوتا۔ (فتح الباري:103/3) امام بخاری ؒ نے قبل ازیں اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا تھا: (باب السجود على الثوب في شدة الحر) ’’سخت گرمی میں کپڑے پر سجدہ کرنا۔‘‘ وہاں ہم نے اس کے متعلق تفصیل سے گفتگو کی تھی۔ (فتح الباري:104/3)