قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ (بَابُ إِذَا انْفَلَتَتْ الدَّابَّةُ فِي الصَّلاَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وقال قتادة : إن اخذ ثوبه يتبع السارق ويدع الصلاة .

1212. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ سُورَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ بِسُورَةٍ أُخْرَى ثُمَّ رَكَعَ حَتَّى قَضَاهَا وَسَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الثَّانِيَةِ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى يُفْرَجَ عَنْكُمْ لَقَدْ رَأَيْتُ فِي مَقَامِي هَذَا كُلَّ شَيْءٍ وُعِدْتُهُ حَتَّى لَقَدْ رَأَيْتُ أُرِيدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنْ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ وَرَأَيْتُ فِيهَا عَمْرَو بْنَ لُحَيٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

´اور قتادہ نے کہا کہ` اگر کسی کا کپڑا چور لے بھاگے تو اس کے پیچھے دوڑے اور نماز چھوڑ دے۔

1212.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ آپ نے ایک طویل سورت پڑھی، پھر طویل رکوع کیا۔ اس کے بعد اپنا سر مبارک اٹھایا اور دوسری سورت پڑھنا شروع کر دی۔ پھر رکوع کیا اور اچھی طرح اسے ادا کیا۔ اس کے بعد سجدہ فرمایا۔ پھر آپ نے اسی طرح دوسری رکعت ادا کی، پھر فرمایا: ’’یہ دونوں (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب تم ان حالات سے دوچار ہو جاؤ تو نماز پڑھو تاآنکہ گرہن ختم ہو جائے۔ یقینا میں نے اس مقام پر کھڑے ہر چیز کو دیکھا ہے جس کا مجھ سے وعدہ کیا گیا تھا حتی کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ جنت کے انگوروں سے ایک خوشہ توڑنے کا ارادہ کر رہا ہوں، جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا۔ اسی طرح میں نے جہنم کو بھی دیکھا کہ اس کے شعلے ایک دوسرے کو توڑ رہے ہیں، جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا۔ میں نے جہنم میں عمرو بن لحی کو بھی دیکھا جس نے بتوں کے نام پر جانور وقف کرنے کا طریقہ رائج کیا تھا۔‘‘