تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوران نماز میں چلنا، آگے بڑھنا اور پیچھے ہٹنا جائز ہے۔ اس سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آتی۔ صحیح مسلم کی ایک روایت میں اس سے بھی زیادہ صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دوران نماز میں آگے بڑھے اور پیچھے آئے، چنانچہ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ’’میرے سامنے آگ کو لایا گیا تو میں پیچھے ہٹا مبادا اس کی تپش مجھے نقصان پہنچائے۔ پھر میرے سامنے جنت کو پیش کیا گیا جبکہ تم نے مجھے دیکھا کہ میں آگے بڑھ رہا ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم، الکسوف، حدیث:2102(904)) علامہ کرمانی ؒ کو اس حدیث کی عنوان سے مطابقت قائم کرنے کے لیے بہت دور کی کوڑی لانا پڑی، فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں مطلق طور پر جانوروں کو فضول چھوڑ دینے کی مذمت ہے، خواہ نماز میں ہو یا نماز سے باہر، اس طرح عنوان سے اس کی مطابقت ثابت ہوئی، حالانکہ یہ محض تکلف ہے۔ (فتح الباري:109/3)