قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ الدُّخُولِ عَلَى المَيِّتِ بَعْدَ المَوْتِ إِذَا أُدْرِجَ فِي أَكْفَانِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1241.02. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ أُمَّ الْعَلَاءِ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ بَايَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اقْتُسِمَ الْمُهَاجِرُونَ قُرْعَةً فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَلَمَّا تُوُفِّيَ وَغُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَكْرَمَهُ فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ فَقَالَ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ مِثْلَهُ وَقَالَ نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عُقَيْلٍ مَا يُفْعَلُ بِهِ وَتَابَعَهُ شُعَيْبٌ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَمَعْمَرٌ

مترجم:

1241.02.

ایک انصاری خاتون حضرت ام علاء ؓ  سے روایت ہے۔ (جو ان عورتوں میں شامل ہیں) جنھوں نے نبی کریم ﷺ کی بیعت کی تھی،انھوں نےفرمایا:جب مہاجرین بذریعہ قرعہ اندازی تقسیم ہوئے تو ہمارے حصے میں حضرت عثمان بن مظعون ؓ  آئے جنھیں ہم اپنے گھر لے آئے اور وہ اچانک مرض وفات میں مبتلا ہو گئے۔ جب وہ فوت ہوئے تو انھیں غسل دیاگیا اور انھی کے کپڑوں میں کنفایا گیا۔ دریں اثنا رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے کہا:اے ابو سائب! تم پر اللہ کی رحمت ہو۔ تمہارے لیے میری شہادت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں سرفراز کردیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’تمھیں کیا معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں عزت دی ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول (ﷺ)! میرے ماں باپ آپ (ﷺ) پر قربان ہوں! تو پھر اللہ تعالیٰ کسے سرفراز کرے گا؟ آپ ( ﷺ ) نے فرمایا:’’بلاشبہ انھیں اچھی حالت میں موت آئی ہے۔ واللہ!میں بھی ان کے لیے بھلائی کی اُمید رکھتا ہوں اللہ کی قسم!میں اللہ کا رسول ہوکر بھی اپنے متعلق نہیں جانتا کہ میرے بارے میں کیا معاملہ کیا جائے گا؟‘‘ حضرت ام علاء ؓ  کہتی ہیں: اللہ کی قسم! اس کے بعد میں نے کسی کے پاکباز ہونے کی شہادت نہیں دی۔ سعید بن عفیر نے بھی لیث سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ نافع بن یزید نے عقیل راوی سے یہ الفاظ بیان کیے ہیں:’’میں نہیں جانتا کہ عثمان کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔‘‘ شعیب عمرو بن دینار اور معمر نے عقیل کی متابعت کی ہے۔