Sahi-Bukhari:
Funerals (Al-Janaa'iz)
(Chapter: What (sort of) wailing over a deceased is disliked)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور عمر ؓ نے فرمایا ‘ عورتوں کو ابوسلیمان(خالد بن ولید)پر رونے دے جب تک وہ خاک نہ اڑائیں اور چلائیں نہیں۔ نقعسر پر مٹی ڈالنے کو اور قلقة چلانے کو کہتے ہیں۔
1304.
حضرت مغیرہ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:’’میری طرف جھوٹ منسوب کرنا دوسرے لوگوں کی طرف جھوٹ منسوب کرنے کی طرح نہیں۔ جس نے دانستہ میری طرف جھوٹ منسوب کیا وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے۔‘‘ اور میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ بھی سنا ہے کہ آپ نے فرمایا:’’جس شخص پر نوحہ کیاجاتاہے اسے اس نوحے کیوجہ سے عذاب دیاجاتا ہے۔‘‘
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1256
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1291
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1291
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1291
تمہید کتاب
لفظ جنائز، جنازه کی جمع ہے جس کے دو معنی ہیں: اگر جیم کے کسرہ (زیر) کے ساتھ ہو تو اس سے مراد میت ہے اور اگر جیم کے فتحہ (زبر) کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی اس چارپائی یا تابوت کے ہیں جس پر میت پڑی ہو۔ امام نووی اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لفظ جنائز میں جیم پر صرف فتحہ متعین کیا ہے۔ لغوی طور پر اس کا ماخذ لفظ جنز ہے جسے چھپانے کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ جو انسان دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن موت کی آغوش میں جانا ہے۔ اگرچہ کسی انسان کو اپنی موت کے وقت کا علم نہیں، تاہم ہر شخص کی موت کا ایک معین اور اٹل وقت ہے، اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے لمحہ بھر کے لیے بھی غافل نہ ہو، اسے ہمیشہ یاد رکھے اور آخرت کے اس سفر کی تیاری کرتا رہے جسے اس نے اکیلے ہی طے کرنا ہے۔ اس سلسلے میں عافیت کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم مرض و موت اور دیگر مصائب و آلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرتے رہیں۔ یہ ایک حقیقت اور تجربہ ہے کہ ایسا کرنے سے قلب و روح کو بڑا سکون نصیب ہوتا ہے اور آپ کی تعلیم و رہنمائی زخمی دل کا مرہم اور صدمے کی دوا بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں موت تو لقاء الٰہی (اللہ کی ملاقات) کا وسیلہ ہونے کی حیثیت سے بندہ مومن کے لیے محبوب و مطلوب بن جاتی ہے۔ یہ تو شرعی ہدایات کی دنیوی اور نقد برکات ہیں، آخرت میں وہ سب کچھ سامنے آئے گا جس کا آیات و احادیث میں وعدہ کیا گیا ہے۔محدثین کا عام دستور ہے کہ وہ کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کے تحت مرض اور دیگر مصائب و آلام اور حوادث، مرض الموت اور موت کے وقت شرعی طرز عمل، پھر غسل میت، تجہیز و تکفین، نماز جنازہ، دفن، تعزیت یہاں تک کہ زیارت قبور سے متعلقہ احادیث لاتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اپنے اسلاف کا اتباع کرتے ہوئے کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کو بیان کیا ہے کیونکہ انسان کی دو ہی حالتیں ہیں: ایک حالت زندگی سے متعلق ہے اور دوسری کا تعلق موت کے بعد سے ہے۔ اور ہر حالت کے متعلق عبادات اور معاملات کے احکام وابستہ ہیں۔ عبادات میں اہم چیز نماز ہے۔ جب زندگی کے متعلق اہم عبادت نماز سے فراغت ہوئی تو موت سے متعلق نماز وغیرہ کا بیان ضروری ہوا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں دو صد دس (210) احادیث بیان کی ہیں جن میں چھپن (56) معلق اور متابع ہیں اور باقی متصل اسانید سے ذکر کی گئی ہیں۔ ان میں سے تقریبا ایک سو نو (109) احادیث مکرر اور باقی ایک سو ایک (101) احادیث خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے چوبیس (24) احادیث کے علاوہ دیگر بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے۔ مرفوع متصل احادیث کے علاوہ اڑتالیس (48) آثار ہیں جو مختلف صحابہ کرام اور تابعین عظام سے مروی ہیں۔ ان میں سے چھ (6) موصول اور باقی معلق ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر تقریبا اٹھانوے (98) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جو افادیت و معنویت کے اعتبار سے بے نظیر اور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان عنوانات کے ذریعے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی ایک متعارض احادیث میں تطبیق دی اور ان کی تشریح فرمائی ہے، اس کے علاوہ محدثانہ اسرار و رموز بھی بیان کیے ہیں جن کی ہم ان کے مقامات پر وضاحت کریں گے۔بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے جنازہ اور متعلقات جنازہ کے متعلق مکمل ہدایات دی ہیں، بلکہ قبر اور بعد القبر کے حقائق سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔ ان تمہیدی گزارشات کو سامنے رکھتے ہوئے احادیث کا مطالعہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے فکروعمل کو اپنے ہاں شرف قبولیت سے نوازے۔آمين
تمہید باب
امام بخاری رحمہ اللہ اس عنوان سے نوحے کے بعض مراتب کو درجہ جواز میں بتانا چاہتے ہیں اگرچہ ہم اس کی تحدید نہیں کر سکتے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض دفعہ اس سے اغماض اور درگزر فرمایا ہے، البتہ اپنی عدم رضا کو ظاہر فرما دیا کیونکہ نوحے کا دروازہ کھولنا مقصود نہیں بلکہ مشتبہات کا ذکر کرنا ہے جن سے بعض اوقات چارہ نہیں ہوتا جیسا کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی وفات پر ان کے گھر عورتیں جمع ہوئیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ انہیں رونے دو بشرطیکہ اس میں کوئی خلاف شرع کام نہ ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس واقعے کو اپنی "التاریخ الاوسط" میں متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (فتح الباری: 3/206)
اور عمر ؓ نے فرمایا ‘ عورتوں کو ابوسلیمان (خالد بن ولید) پر رونے دے جب تک وہ خاک نہ اڑائیں اور چلائیں نہیں۔ نقعسر پر مٹی ڈالنے کو اور قلقة چلانے کو کہتے ہیں۔
حدیث ترجمہ:
حضرت مغیرہ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:’’میری طرف جھوٹ منسوب کرنا دوسرے لوگوں کی طرف جھوٹ منسوب کرنے کی طرح نہیں۔ جس نے دانستہ میری طرف جھوٹ منسوب کیا وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے۔‘‘ اور میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ بھی سنا ہے کہ آپ نے فرمایا:’’جس شخص پر نوحہ کیاجاتاہے اسے اس نوحے کیوجہ سے عذاب دیاجاتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ان عورتوں کو چھوڑ دو وہ حضرت ابو سلیمان(خالد بن ولید) ؓ پر روئیں جب تک نقع اور لقلقہ نہ ہو۔ نقع سے مراد سر پر مٹی ڈالنا اور لقلقہ کے معنی آواز نکالنا ہیں۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے سعید بن عبیدنے‘ ان سے علی بن ربیعہ نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ ؓ نے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے کہ میرے متعلق کوئی جھوٹی بات کہنا عام لوگوں سے متعلق جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے جو شخص بھی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔ اور میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ بھی سنا کہ کسی میت پر اگر نوحہ وماتم کیا جائے تو اس نوحہ کی وجہ سے بھی اس پر عذاب ہوتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Mughira (RA): I heard the Prophet (ﷺ) saying, "Ascribing false things to me is not like ascribing false things to anyone else. Whosoever tells a lie against me intentionally then surely let him occupy his seat in Hell-Fire." I heard the Prophet (ﷺ) saying, "The deceased who is wailed over is tortured for that wailing." ________