قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَنْ أَحَبَّ الدَّفْنَ فِي الأَرْضِ المُقَدَّسَةِ أَوْ نَحْوِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1339. حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ فَقَالَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ فَرَدَّ اللَّهُ عَلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَهُ بِكُلِّ مَا غَطَّتْ بِهِ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ قَالَ أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ الْمَوْتُ قَالَ فَالْآنَ فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنْ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ

مترجم:

1339.

حضرت ابو ہریرہ ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا:ملک الموت کو حضرت موسیٰ ؑ کے پاس بھیجا گیا۔ جب وہ ان کے پاس آئے تو انھوں نے ایک طمانچہ رسید کیا (جس سے اس کی ایک آنکھ پھوٹ گئی) فرشتے نے اپنے رب کے پاس جاکر عرض کیا:تونے مجھے ایک ایسے بندے کے پاس بھیجا ہے جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ درست کردی اور فرمایا کہ ان (موسیٰ ؑ ) کے پاس دوبارہ جا کر کہو کہ وہ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھیں، جتنے بھی بال ان کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے تو ہر بال کے بدلے انھیں ایک سال کی زندگی دی جائے گی۔ اس پر حضرت موسیٰ ؑ نےکہا:اے پروردگار !پھر کیا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:پھر مرنا ہوگا۔ موسیٰ ؑ نےکہا: تو پھر ابھی آجائے۔ انھوں نے اللہ سے دعا کی کہ انھیں ایک پتھر پھینکنے کی مقدار کے برابر ارض مقدس سے قریب کردے۔ راوی حدیث (حضرت ابو ہریرہ ؓ ) نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اگر میں وہاں ہوتا تو موسیٰ ؑ کی قبر سرخ ٹیلے کے پاس راستے کے کنارے پر تمھیں دکھادیتا ۔‘‘