قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ، هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ، وَهَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلاَمُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَسَنُ، وَشُرَيْحٌ وَإِبْرَاهِيمُ، وَقَتَادَةُ: «إِذَا أَسْلَمَ أَحَدُهُمَا فَالوَلَدُ مَعَ المُسْلِمِ» وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ ؓ مَعَ أُمِّهِ مِنَ المُسْتَضْعَفِينَ، وَلَمْ يَكُنْ مَعَ أَبِيهِ عَلَى دِينِ قَوْمِهِ، وَقَالَ: «الإِسْلاَمُ يَعْلُو وَلاَ يُعْلَى»

1359. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حسن ‘ شریح ‘ ابراہیم اور قتادہ رحمہم اللہ نے کہا کہ والدین میں سے جب کوئی اسلام لائے تو ان کا بچہ بھی مسلمان سمجھا جائے گا۔ ابن عباسؓ بھی اپنی والدہ کے ساتھ (مسلمان سمجھے گئے تھے اور مکہ کے) کمزور مسلمانوں میں سے تھے۔ آپ اپنے والد کے ساتھ نہیں تھے جو ابھی تک اپنی قوم کے دین پر قائم تھے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اسلام غالب رہتا ہے مغلوب نہیں ہو سکتا۔حسن ‘ شریح ‘ ابراہیم اور قتادہ  نے کہا کہ والدین میں سے جب کوئی اسلام لائے تو ان کا بچہ بھی مسلمان سمجھا جائے گا۔ ابن عباس ؓ بھی اپنی والدہ کے ساتھ (مسلمان سمجھے گئے تھے اور مکہ کے) کمزور مسلمانوں میں سے تھے۔ آپ اپنے والد کے ساتھ نہیں تھے جو ابھی تک اپنی قوم کے دین پر قائم تھے۔ نبی کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ اسلام غالب رہتا ہے مغلوب نہیں ہو سکتا۔

1359.

حضرت ابو ہریرۃ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ہر بچہ فطرت اسلام ہی پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنالیتے ہیں، جس طرح کوئی جانور بچہ جنم دیتا ہے، کیا تم اس میں کوئی کان کٹا ہوا پاتے ہو؟‘‘ پھر حضرت ابوہریرہ ؓ  یہ آیت کریمہ پڑھنے:’’یہ اللہ کی فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کے پیدا کرنے میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ یہی اللہ کا سیدھا دین ہے۔‘‘