قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّلاَةِ عَلَى المُنَافِقِينَ، وَالِاسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ ؓ، عَنِ النَّبِيِّﷺ

1366. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَى ابْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ قَالَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا أُعَدِّدُ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ فَلَمَّا أَكْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ يُغْفَرُ لَهُ لَزِدْتُ عَلَيْهَا قَالَ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمْ يَمْكُثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتْ الْآيَتَانِ مِنْ بَرَاءَةٌ وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا إِلَى قَوْلِهِ وَهُمْ فَاسِقُونَ قَالَ فَعَجِبْتُ بَعْدُ مِنْ جُرْأَتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اس کو عبداللہ بن عمر ؓ عنہما نے نبی کریمﷺسے روایت کیا ہے۔

1366.

حضرت عمر بن خطاب ؓ  سے روایت ہے،انھوں نےفرمایا:جب عبداللہ بن ابی ابن سلول مرا تو رسول اللہ ﷺ کو اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے دعوت دی گئی۔ جب رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو میں آپ کی طرف تیزی سے کود پڑا اور عرض کیا:اے اللہ کے رسول ﷺ ! کیا آپ عبداللہ بن ابی کی نماز جنازہ پڑھیں گے، حالانکہ اس نے فلاں فلاں روزایسا بکواس کیاتھا؟میں اسکی باتیں شمار کرنے لگا۔ رسول اللہ ﷺ نے مسکر اکر فرمایا:’’عمر ؓ  !تم یہاں سے ایک طرف ہٹ جاؤ۔‘‘ جب میں زیادہ اصرار کرنے لگا تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’مجھے اختیار دیاگیا ہے، لہذا میں نے استغفار کرنا اختیار کیا ہے۔ اگر مجھے علم ہو کہ میرے ستر سے زیادہ مرتبہ استغفار کرنے سے اللہ اسے معاف کردے گا تو میں ستر سے زیادہ مرتبہ اس کے لیے استغفار کرلوں گا۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسکی نماز جنازہ پڑھی اور واپس تشریف لے آئے۔ ابھی چند لمحات ہی ٹھہرنے پائے ہوں گے کہ سورہ توبہ کی یہ دو آیات نازل ہوئیں: ’’اے حبیب! جب کوئی ان منافقین سے مرجائے، اس پر کبھی نماز جنازہ نہ پڑھیں۔۔۔‘‘ اس واقعہ کو بیان کرنے کے بعد حضرت عمر ؓ  نے فرمایا: مجھے بعد میں تعجب ہواکہ کس طرح اس دن رسول اللہ ﷺ کے حضور میں نےایسی جراءت کی تھی۔ حالانکہ اللہ اور اس کے رسول ( ﷺ) (ہرمصلحت کو) خوب جانتے ہیں۔