قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَبْرِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {فَأَقْبَرَهُ} [عبس: 21]: أَقْبَرْتُ الرَّجُلَ أُقْبِرُهُ إِذَا جَعَلْتَ لَهُ قَبْرًا، وَقَبَرْتُهُ: دَفَنْتُهُ {كِفَاتًا} [المرسلات: 25]: يَكُونُونَ فِيهَا أَحْيَاءً، وَيُدْفَنُونَ فِيهَا أَمْوَاتًا

1390.02. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ سُفْيَانَ التَّمَّارِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ: «أَنَّهُ رَأَى قَبْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَنَّمًا».

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور سورۃ عبس میں جو آیا ہے «فأقبره‏» تو عرب لوگ کہتے ہیں «أقبرت الرجل» «اقبره‏» یعنی میں نے اس کے لیے قبر بنائی اور «قبرته» کے معنی میں نے اسے دفن کیا اور سورۃ المرسلات میں جو «كفاتا‏» کا لفظ ہے زندگی بھی زمین ہی پر گزارو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دفن ہوں گے۔

1390.02.

حضرت سفیان تمار سے روایت ہے،انھوں نےبتایا:میں نے نبی کریم ﷺ کی قبر مبارک کو کوہان شتر(اونٹ کے کوہان) کی طرح ابھری ہوئی دیکھا ہے۔