قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَبْرِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {فَأَقْبَرَهُ} [عبس: 21]: أَقْبَرْتُ الرَّجُلَ أُقْبِرُهُ إِذَا جَعَلْتَ لَهُ قَبْرًا، وَقَبَرْتُهُ: دَفَنْتُهُ {كِفَاتًا} [المرسلات: 25]: يَكُونُونَ فِيهَا أَحْيَاءً، وَيُدْفَنُونَ فِيهَا أَمْوَاتًا

1391. وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَوْصَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَا تَدْفِنِّي مَعَهُمْ وَادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي بِالْبَقِيعِ لَا أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور سورۃ عبس میں جو آیا ہے «فأقبره‏» تو عرب لوگ کہتے ہیں «أقبرت الرجل» «اقبره‏» یعنی میں نے اس کے لیے قبر بنائی اور «قبرته» کے معنی میں نے اسے دفن کیا اور سورۃ المرسلات میں جو «كفاتا‏» کا لفظ ہے زندگی بھی زمین ہی پر گزارو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دفن ہوں گے۔

1391.

حضرت عائشہ ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ  کو وصیت کی کہ مجھے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ دفن نہ کرنا بلکہ مجھے میری دوسری سوکنوں کے ہمراہ بقیع(غرقد) میں دفن کرنا۔میں نہیں چاہتی کہ ان حضرات کی وجہ سے میری بھی تعریف ہواکرے۔