تشریح:
(1) حضرت عائشہ ؓ نے تواضع اور انکسار کے طور پر فرمایا کہ اگر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حجرہ مبارکہ میں دفن ہوئی تو لوگ آپ کے ساتھ میرا بھی ذکر کریں گے اور دوسری بیویوں پر مجھے ترجیح دیں گے جسے میں پسند نہیں کرتی، لہذا مجھے دیگر ازواج مطہرات کے ساتھ بقیع غرقد میں دفن ہونا پسند ہے، چنانچہ آپ کو حسب وصیت بقیع میں دفن کیا گیا۔ (2) یہاں ایک اشکال ہے کہ آئندہ روایت سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت عمر ؓ سے آپ نے کہا تھا کہ حجرہ مبارکہ میں اپنے لیے جگہ رکھی تھی، تاکہ میں وہاں دفن ہوں، لیکن میں آپ کو ترجیح دیتی ہوں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حجرہ مبارکہ میں صرف ایک قبر کی جگہ باقی تھی، حالانکہ مدت کے بعد جب حضرت عائشہ ؓ کی وفات ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ مجھے وہاں دفن نہ کرنا، میں اپنی بڑائی نہیں چاہتی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی وفات کے وقت بھی وہاں ایک قبر کی جگہ باقی تھی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ پہلے حضرت عائشہ ؓ کا یہی خیال ہو گا کہ حضرت ابوبکر ؓ کے دفن کرنے کے بعد حجرہ مبارکہ میں صرف ایک قبر کی جگہ ہے۔ حضرت عمر ؓ کے دفن ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ ایک قبر کی مزید گنجائش ہے، تاہم جن روایات میں عیسیٰ ؑ کے نبی ﷺ کے ساتھ دفن ہونے کا ذکر ہے تو وہ تمام روایات ضعیف ہیں۔