تشریح:
(1) حضرت ابو مسعود انصاری ؓ ایک جلیل القدر بدری صحابی ہیں۔ ان کی وفات 40 ہجری سے پہلے ہے۔ انہوں نے ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں مال کی قلت تھی لیکن سخاوت کا بہت شوق تھا۔ صحابہ کرام ؓ محنت مزدوری کرتے۔ اس پر جو اجرت ملتی اسے صدقہ و خیرات کر دیتے تھے۔ لیکن بعد میں فتوحات کی کثرت سے مال و دولت کی فراوانی ہوئی تو بخل پیدا ہونے لگا، مال کی کمی نہیں تھی، لیکن دل میں غنا نہیں رہا۔ بہرحال صحابہ کرام ؓ کا محنت و مزدوری کر کے ایک مد اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہمارے ہزاروں اور لاکھوں روپوں سے زیادہ اجر رکھتا ہے۔ (فتح الباري:359/3) (2) واضح رہے کہ عنوان میں دو مضمون ہیں: ایک یہ کہ تھوڑے سے صدقہ و خیرات سے دوزخ کی آگ سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ احادیث بالا میں اسی مضمون کو ثابت کیا گیا ہے۔ دوسرا مضمون کھجور کا ٹکڑا دے کر نجات حاصل کرنا ہے، اس کے لیے آئندہ احادیث پیش کی جا رہی ہیں۔