تشریح:
مویشی، یعنی چوپایوں میں زکاۃ فرض ہے جن کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں: ٭ اونٹ۔ ٭ گائے (اس میں بھینس بھی شامل ہے۔) ٭ بکری (اس میں بھیڑ اور دنبہ بھی شامل ہے۔) ان کی زکاۃ کے لیے مندرجہ ذیل شرائط ہیں: ٭ نصاب: زکاۃ کے لیے حیوانات کا الگ الگ نصاب ہے، چنانچہ اونٹوں کے لیے کم از کم پانچ، گائے اور بھینس کے لیے کم از کم تیس اور بکری، بھیڑ وغیرہ کے لیے کم از کم چالیس کی تعداد مقرر ہے۔ ٭ سال گزرنا: ان پر سال گزر جائے، دوران سال میں جو بچے وغیرہ پیدا ہوں ان پر سال گزرنا ضروری نہیں بلکہ وہ اپنی ماؤں کے تابع ہوں گے۔ ٭ چرنے والی: وہ جنگلات میں چرنے والے ہوں، سال کا اکثر حصہ باہر چرنے میں گزرے، اگر ان کے چارے وغیرہ کا بندوبست محنت و مشقت سے کرنا پڑے تو ایسے جانوروں میں زکاۃ نہیں۔ عصرِ حاضر میں جانوروں کا فارم سسٹم متعارف ہوا ہے جس میں اخراجات کے ساتھ ساتھ افزائش بھی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ جانور اگرچہ صرف چرنے پر گزارہ نہیں کرتے لیکن ان فارم والے جانوروں کا حکم بھی چرنے والے جانوروں کا ہو گا۔ ٭ اونٹوں اور بیلوں وغیرہ کے لیے یہ ایک اضافی شرط ہے کہ وہ بار برداری اور کاشت کاری کے لیے نہ ہوں۔ بکریوں کے متعلق زکاۃ کی تفصیل ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ اگر کوئی شخص نصاب سے کم مال ہونے کے باوجود زکاۃ ادا کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ اونٹوں پر زکاۃ کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1) 1 تا 4 اونٹوں میں کوئی زکاۃ نہیں۔ 2) 5 تا 9 اونٹوں میں ایک بکری۔ 3) 10 تا 14 اونٹوں میں دو بکریاں۔ 4) 15 تا 19 اونٹوں میں تین بکریاں۔ 5) 20 تا 24 اونٹوں میں چار بکریاں۔ 6) 25 تا 35 اونٹوں میں ایک بنت مخاض۔ 7) 36 تا 45 اونٹوں میں ایک بنت لبون۔ 8) 46 تا 60 اونٹوں میں ایک حقہ۔ 9) 61 تا 75 اونٹوں میں ایک جذعہ۔ 10) 76 تا 90 اونٹوں میں دو بنت لبون۔ 11) 91 تا 120 اونٹوں میں دو حقے۔ 120 اونٹوں سے زیادہ کے لیے یہ ضابطہ ہے کہ ہر چالیس کی تعداد پر ایک بنت لبون اور ہر پچاس پر ایک حقہ ہے۔ واللہ أعلم