قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ زَكَاةِ الغَنَمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1454. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَالَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلَا يُعْطِ فِي أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الْإِبِلِ فَمَا دُونَهَا مِنْ الْغَنَمِ مِنْ كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ إِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ أُنْثَى فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلَاثِينَ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ أُنْثَى فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ إِلَى سِتِّينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَةً وَسِتِّينَ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ يَعْنِي سِتًّا وَسَبْعِينَ إِلَى تِسْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلَّا أَرْبَعٌ مِنْ الْإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنْ الْإِبِلِ فَفِيهَا شَاةٌ وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ شَاةٌ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ إِلَى مِائَتَيْنِ شَاتَانِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى مِائَتَيْنِ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي الرِّقَّةِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا

مترجم:

1454.

حضرت انس ؓ  سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ  نے جب انھیں (زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے ) بحرین کی جانب روانہ کیا تویہ دستاویز لکھ کر دی تھی: شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔ یہ احکام صدقہ ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کے لیے مقرر فرمائے ہیں۔ اور جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا ہے، لہذا جس مسلمان سے اس تحریر کے مطابق زکوٰۃ کامطالبہ کیا جائے وہ اسے ادا کرے اور جس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ اضافہ نہ اداکرے۔ (اس کی تفصیل بایں طور پر ہے کہ) ’’چوبیس اونٹ یا اس سے کم تعداد پر ہر پانچ میں ایک بکری فرض ہے، پچیس سے پینتیس تک یکسالہ مادہ اونٹنی (بنت مخاض) چھتیس سے پینتالیس تک دو سالہ مادہ اونٹنی(بنت لبون) چھیالیس سے ساٹھ تک تین سالہ مادہ اونٹنی (حقہ) جو قابل جفتی ہو۔ اکسٹھ سے پچھتر تک چار سالہ مادہ اونٹنی(جذعہ) چھہتر سے نوے تک دو عدد دو سالہ مادہ اونٹنیاں (بنت لبون) اکانوے سے ایک سو بیس تک دو عدد تین سالہ مادہ اونٹنیاں (حقہ) جو جفتی کے قابل ہوں، اگر اس سے زیادہ ہوں تو ہر چالیس پردو سالہ اونٹنی (بنت لبون) اور ہر پچاس پر تین سالہ اونٹنی (حقہ) ہے۔ اور جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان پر زکوٰۃ فرض نہیں، البتہ ان کا مالک اگر چاہے تو زکوٰۃ دےسکتا ہے۔ اگر پانچ اونٹ ہوں تو ان پر ایک بکری واجب ہے بکریوں کی زکوٰۃ کے متعلق یہ ضابطہ ہے کہ جنگل میں چرنے والی بکریاں جب چالیس ہوجائیں تو ایک سو بیس تک ایک بکری دیناہوگی، ایک سو اکیس سے دو سوتک دو بکریاں اور دو سو ایک سے تین سو تک بکریاں دینا ضروری ہیں۔ اگر بکریاں تین سو سے زیادہ ہوں تو ہر سو میں ایک بکری دینا ہو گی اور اگر چالیس سے کم ہوں تو زکوٰۃ نہیں، ہاں!مالک دیناچاہے تو اس کی مرضی ہے۔ چاندی میں زکوٰۃ چالیسواں حصہ ہے بشر ط یہ کہ دو سو درہم ہوں، اگر ایک سو نوے درہم ہیں توان پر کچھ زکوٰۃ نہیں، ہاں!اگر مالک دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔‘‘