تشریح:
(1) فی سبیل اللہ دینے کے دو مفہوم ہیں: ٭ اس گھوڑے کو آپ نے وقف کر دیا تھا، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ وقف کردہ چیز کو خریدنا منع ہے۔ ٭ آپ نے اس گھوڑے کو غازی کی ملک کر دیا تھا، اس نے اسے فروخت کرنے کا ارادہ کیا تو حضرت عمر ؓ نے اسے خریدنا چاہا لیکن رسول اللہ ﷺ نے آپ کو منع کر دیا۔ اسے خریدنے سے منع کرنے کی دو وجہیں ممکن ہیں: ٭ صدقہ کرنے والے کی غرض آخرت میں ثواب لینا تھا، جب اسے سستے داموں خریدے گا تو گویا اس نے آخرت سے روگردانی کر کے دنیا کو اختیار کیا۔ اور ایسا کرنا نیک لوگوں کے شایان شان نہیں۔ ٭ مفت میں حاصل کرنے والا شخص جب اسے فروخت کرتا ہے تو سستے داموں بیچتا ہے، صدقہ کرنے والے کو تو مزید سستا دے گا، تو جتنی مقدار کم ہو گی گویا صدقے کی اتنی مقدار اس سے واپس لے رہا ہے اور ایسا کرنا سخت منع ہے۔ شرعا اس کی اجازت نہیں۔ ہاں اگر کوئی شخص صدقہ شدہ چیز کا وارث بن جائے یا کسی تیسرے آدمی کی طرف منتقل ہونے کے بعد صدقہ کرنے والا خرید لے تو اس صورت میں کوئی کراہت نہیں۔ (2) حضرت ابن عمر ؓ کا موقف تھا کہ اسے خرید کر اپنی ملکیت بنانا منع ہے، اگر خرید کر آگے صدقہ کر دیا جائے تو ایسا کرنا جائز ہے اور یہ ممنوعہ صورت نہیں۔ واللہ أعلم