قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابٌ: هَلْ يَشْتَرِي الرَّجُلُ صَدَقَتَهُ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لان النبي ﷺ : إنما نهى المتصدق خاصة عن الشراء ولم ينه غيره

1490. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَبِيعُهُ بِرُخْصٍ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَشْتَرِي وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب: اور دوسرے کا دیا ہوا صدقہ خریدنے میں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی کریمﷺنے خاص صدقہ دینے والے کو پھر اس کے خریدنے سے منع فرمایا۔ لیکن دوسرے شخص کو منع نہیں فرمایا۔

1490.

حضرت عمر بن خطاب ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ اللہ کی راہ میں سواری کا گھوڑادیا۔ جس شخص کے پاس وہ گھوڑا گیا اس نے اسے بالکل خراب اور بے کار کردیا، میں نے ارادہ کیا کہ اسے خرید لوں، میرے ذہن میں یہ خیال بھی آیا کہ وہ اس گھوڑے کو سستا بیچ دے گا، میں نے نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا:’’اسے مت خریدو اور اپنا صدقہ واپس نہ لو، اگرچہ وہ ایک درہم میں تجھے دے ڈالے کیونکہ خیرات دے کر واپس لینے والا قے کرکے چاٹنے والے کی طرح ہے۔‘‘