تشریح:
(1) اس حدیث میں اپنا دیا ہوا صدقہ خریدنے کی حرمت ہے۔ حدیث کے ظاہر سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔ لیکن جمہور علماء نے اسے کراہت اور نہی تنزیہ پر محمول کیا ہے۔ کفارے اور نذر میں دیے ہوئے مال کا بھی یہی حکم ہے۔ (2) واضح رہے کہ حضرت عمرؓ نے جو گھوڑا اللہ کی راہ میں کسی غازی کو دیا تھا اس کا نام "ورد" تھا اور وہ تمیم داری ؓ کی ملک تھا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو ہدیہ دیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے وہ گھوڑا حضرت عمر ؓ کو عطا فرمایا اور انہوں نے فی سبیل اللہ کسی مجاہد کو دے دیا۔ (فتح الباري:445/3)