قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَا يُسْتَخْرَجُ مِنَ البَحْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍؓ: «لَيْسَ العَنْبَرُ بِرِكَازٍ هُوَ شَيْءٌ دَسَرَهُ البَحْرُ» وَقَالَ الحَسَنُ فِي العَنْبَرِ وَاللُّؤْلُؤِ: «الخُمُسُ» فَإِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ ﷺ«فِي الرِّكَازِ الخُمُسَ» لَيْسَ فِي الَّذِي يُصَابُ فِي المَاءِ "في الماء‏

1498. وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِأَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ فَخَرَجَ فِي البَحْرِ، فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا، فَأَخَذَ خَشَبَةً، فَنَقَرَهَا، فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ، فَرَمَى بِهَا فِي البَحْرِ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ، فَإِذَا بِالخَشَبَةِ، فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا»، فَذَكَرَ الحَدِيثَ فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ المَالَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ور عبداللہ بن عباسؓ نے کہا کہ عنبر کو رکاز نہیں کہہ سکتے۔ عنبر تو ایک چیز ہے جسے سمندر کنارے پر پھینک دیتا ہےور امام بصری نے کہا عنبر اور موتی میں پانچواں حصہ لازم ہے۔ حالانکہ آنحضرتﷺنے رکاز میں پانچواں حصہ مقرر فرمایا ہے۔ تو رکاز اس کو نہیں کہتے جو پانی میں ملے

1498.

حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں: "بنی اسرائیل میں سے کسی نے ایک شخص سے ہزار دینار قرض مانگے تو اس نے دے دیے۔ (اتفاقاً وہ قرض دار سفر میں نکلا اور ادائے قرض کاوقت آگیا، لیکن درمیان میں ایک دریاحائل تھا) وہ دریا کی طرف گیا مگر اس نے وہاں کوئی سواری نہ پائی، مجبوراً اس نے لکڑی لی، اس میں سوراخ کیا اور اس میں ایک ہزار دینار رکھ کر اسے دریا میں بہادیا۔ اتفاق سے وہ شخص جس نے قرض دیا تھا دریا کی طرف آنکلا، اسے یہ لکڑی نظر آئی تو اس نے اسے اپنے گھر والوں کے لیے بطور ایندھن اٹھا لیا۔ پھر انھوں نےپوری حدیث بیان کی(جس کے آخر میں تھا: )اور اس نے جب لکڑی کوچیرا تو اس میں اپنا مال رکھا ہوا پایا۔ "