قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابٌ: فِي الرِّكَازِ الخُمُسُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مَالِكٌ، وَابْنُ إِدْرِيسَ: " الرِّكَازُ: دِفْنُ الجَاهِلِيَّةِ، فِي قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ الخُمُسُ وَلَيْسَ المَعْدِنُ بِرِكَازٍ " وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ فِي المَعْدِنِ: «جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الخُمُسُ» وَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ: «مِنَ المَعَادِنِ مِنْ كُلِّ مِائَتَيْنِ خَمْسَةً» وَقَالَ الحَسَنُ: «مَا كَانَ مِنْ رِكَازٍ فِي أَرْضِ الحَرْبِ فَفِيهِ الخُمُسُ، وَمَا كَانَ مِنْ أَرْضِ السِّلْمِ فَفِيهِ الزَّكَاةُ، وَإِنْ وَجَدْتَ اللُّقَطَةَ فِي أَرْضِ العَدُوِّ فَعَرِّفْهَا، وَإِنْ كَانَتْ مِنَ العَدُوِّ فَفِيهَا الخُمُسُ» وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: " المَعْدِنُ رِكَازٌ، مِثْلُ دِفْنِ الجَاهِلِيَّةِ، لِأَنَّهُ يُقَالُ: أَرْكَزَ المَعْدِنُ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ قِيلَ لَهُ، قَدْ يُقَالُ لِمَنْ وُهِبَ لَهُ شَيْءٌ أَوْ رَبِحَ رِبْحًا كَثِيرًا أَوْ كَثُرَ ثَمَرُهُ: أَرْكَزْتَ، ثُمَّ نَاقَضَ، وَقَالَ: لاَ بَأْسَ أَنْ يَكْتُمَهُ فَلاَ يُؤَدِّيَ الخُمُسَ

1499. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور امام مالک  اور امام شافعی نے کہا رکاز جاہلیت کے زمانے کا خزانہ ہے۔ اس میں تھوڑا مال نکلے یا بہت پانچواں حصہ لیا جائے گا۔ اور کان رکاز نہیں ہے۔ اور آنحضرت ﷺ نے کان کے بارے میں فرمایا اس میں اگر کوئی گر کریا کامکرتا ہوا مرجائے تو اس کی جان مفت گئی۔ اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے۔ اور عمر بن عبدالعزیز خلیفہ کانوں میں سے چالیسواں حصہ لیا کرتے تھے۔ دو سو روپوں میں سے پانچ روپیہ۔ اور امام حسن بصری نے کہاجو رکاز دارالحرب میں پائے تو اس میں سے پانچواں حصہ لیا جائے اور جو امن اور صلح کے ملک میں ملے تو اس میں سے زکوٰۃ چالیسواں حصہ لی جائے۔ اور اگر دشمن کے ملک میں پڑی ہوئی چیز ملے تو اس کو پہنچوادے ( شاید مسلمان کا مال ہو ) اگر دشمن کا مال ہوتو اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرے۔ اور بعض لوگوں نے کہا معدن بھی رکاز ہے جاہلیت کے دفینہ کی طرح کیونکہ عرب لوگ کہتے ہیں ارکزالمعدن جب اس میں سے کوئی چیز نکلے۔ ان کا جواب یہ ہے اگر کسی شخص کو کوئی چیز ہبہ کی جائے یا وہ نفع کمائے یا اس کے باغ میں میوہ بہت نکلے۔ تو کہتے ہیں ارکزت ( حالانکہ یہ چیزیں بالاتفاق رکاز نہیں ہیں ) پھر ان لوگوں نے اپنے قول کے آپ خلاف کیا۔ کہتے ہیں رکاز کا چھپالینا کچھ برا نہیں پانچواں حصہ نہ دے

1499.

حضرت ابوہریرۃ ؓ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جانور کا زخم معاف ہے، کنویں میں گر کر مرجانے میں کوئی معاوضہ نہیں اور کان کابھی یہی حکم ہے، یعنی اس میں گر کر مرنے والے کا خون معاف ہے، البتہ دفینہ ملنے پر پانچواں حصہ واجب ہے۔ ‘‘