تشریح:
(1) حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بلاوجہ حیوان کو تکلیف دینے اور اس کا مثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے لیکن کسی جانور کو کسی ضرورت کے پیش نظرداغ دینا درست ہے۔ یہ ایک استثنائی صورت ہے، انہیں داغ دینے کا فائدہ یہ ہے کہ انہیں دوسرے جانوروں سے شناخت کیا جا سکے، نیز اگر کوئی چوری کرے یا ہانک کر لے جائے تو انہیں واپس لینے میں آسانی ہو۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ نشان زدہ جانور اگر فروخت ہو رہا ہو تو صدقہ دینے والے کو پتہ چل جائے تاکہ اسے خرید کر صدقہ واپس لینے کا مرتکب نہ ہو۔ (فتح الباري:462/3) (2) اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بچوں کو گھٹی دینا مسنون ہے، حصول برکت تو صرف رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ہے، اس لیے کوئی شخص بھی بچے کو گھٹی دے سکتا ہے، تاہم تفاولا کسی نیک آدمی سے گھٹی دلوانے میں کوئی حرج نہیں، البتہ اس میں تکلف سے گریز کرنا چاہیے۔ اس کے متعدد طبی فوائد بھی ہیں اور بازار سے گھٹی خرید کر استعمال کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ واللہ أعلم