تشریح:
(1) اس حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ حج میں زیب وزینت اور تکلفات کا ترک کرنا افضل ہے، اس میں انسان کو اپنی سہولیات کی فکر نہیں ہونی چاہیے۔ اگر اس سفر میں کوئی پریشانی یا تکلیف آئے تو اسے خندہ پیشانی سے برداشت کرنا چاہیے، کسی قسم کا حرف شکایت اپنی زبان پر نہیں لانا چاہیے، کیونکہ یہ سفر،جہاد سے کم نہیں ہے۔ (2) رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو عمرہ کرنے کےلیے تنعیم روانہ کیا کیونکہ حرم کی قریبی حدود ہی مقام تھا۔ اس کے متعلق مکمل تفصیل ہم آئندہ بیان کریں گے۔ إن شاءاللہ