تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس طویل حدیث سے صرف یہ ثابت کیا ہے کہ حج کا احرام حج کے مہینوں میں باندھنا چاہیے کیونکہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حج کے مہینوں، حج کی راتوں اور حج کے احرام میں روانہ ہوئے۔ اس اسلوب بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ہاں حج کے مہینوں میں حج کا احرام باندھنا معروف تھا۔ حج کے مہینوں سے پہلے حج کا احرام باندھنا صحیح نہیں۔ حضرت ابن عمر، ابن عباس، جابر بن عبداللہ ؓ اور دیگر صحابہ کرام و تابعین عظام کا یہی موقف ہے کہ حج کے مہینوں میں حج کا احرام باندھنا حج کے لیے شرط ہے۔ (فتح الباري:534/3) (2) حضرت عائشہ ؓ نے حیض کا عارضہ ذکر کرنے کے بجائے ادب کے طور پر یہ فرمایا: میں نماز کے قابل نہیں رہی۔ یہ اشارہ اس قدر مقبول ہوا کہ اب بھی عورتیں حیض کے موقع پر یہی الفاظ استعمال کرتی ہیں۔ (3) بخاری کے بعض نسخوں میں يَضُرك کے بجائے يَضِيرك ہے۔ امام بخاری ؒ نے يضيرك کے متعلق فرمایا: یہ باب یائی اور وادی دونوں طرح ہو سکتا ہے۔