قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ التَّمَتُّعِ وَالإِقْرَانِ وَالإِفْرَادِ بِالحَجِّ، وَفَسْخِ الحَجِّ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1561. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نُرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ قَالَ وَمَا طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ قُلْتُ لَا قَالَ فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُكِ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ صَفِيَّةُ مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَهُمْ قَالَ عَقْرَى حَلْقَى أَوَ مَا طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَتْ قُلْتُ بَلَى قَالَ لَا بَأْسَ انْفِرِي قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَكَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا

مترجم:

1561.

حضرت عائشہ ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ (مدینہ سے) روانہ ہوئے تو صرف حج کرنے کاارادہ تھا لیکن جب ہم نے مکہ مکرمہ پہنچ کرکعبہ کاطواف کرلیا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ جو شخص قربانی کاجانور ساتھ لے کر نہ آیا ہو و ہ احرام کھول دے، چنانچہ جو لوگ قربانی ساتھ نہ لائے تھے وہ احرام سے باہر ہوگئے۔ چونکہ آپ کی ازواج مطہرات بھی قربانی کاجانور ہمراہ نہ لائی تھیں، اس لیے انھوں نے بھی احرام کھول دیے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ ﷺ  فرماتی ہیں کہ میں حالت حیض میں تھی، اس لیے میں نے طواف نہ کیا۔ جب وادی محصب میں ٹھہرنے کی رات تھی تو میں نے عرض کیا: اللہ کے ر سول ﷺ ! لوگ تو عمرہ اور حج کرکے لوٹیں گے اور میں صرف حج کرکے واپس جارہی ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’جن راتوں میں ہم مکہ مکرمہ آئے تھے کیا تم نے طواف نہیں کیا تھا؟‘‘ میں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’تم اپنے بھائی (عبدالرحمان بن ابی بکرؓ) کے ساتھ مقام تنعیم جاؤ اور عمرے کا احرام باندھ کر اس کی تکمیل کرو، اس کے بعد فلاں جگہ پر آجانا۔ ’’ام المومنین صفیہ ؓ  نے کہا: میرا خیال ہے کہ میری وجہ سے لوگوں کو رکنا پڑے گا۔ آپ نے فرمایا: ’’عقریٰ حلقیٰ! کیا تو نے قربانی کے دن طواف نہیں کیا تھا؟‘‘ حضرت صفیہ ؓ  نے عرض کیا: کیوں نہیں، یعنی میں نے طواف زیارت کیا تھا، آپ نے فرمایا: ’’پھر کوئی حرج نہیں روانہ ہوجاؤ۔‘‘ حضرت عائشہ ؓ  نے فرمایا کہ میری نبی کریم ﷺ سے ملاقات ہوئی جبکہ آپ مکہ جارہے تھے اور میں واپس آرہی تھی یا میں مکہ کو جاری تھی اور آپ واپس آرہے تھے۔