قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ التَّمَتُّعِ وَالإِقْرَانِ وَالإِفْرَادِ بِالحَجِّ، وَفَسْخِ الحَجِّ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1568. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ قَالَ قَدِمْتُ مُتَمَتِّعًا مَكَّةَ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْنَا قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَقَالَ لِي أُنَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ تَصِيرُ الْآنَ حَجَّتُكَ مَكِّيَّةً فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءٍ أَسْتَفْتِيهِ فَقَالَ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَجَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ سَاقَ الْبُدْنَ مَعَهُ وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا فَقَالَ لَهُمْ أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ بِطَوَافِ الْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَقَصِّرُوا ثُمَّ أَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً فَقَالُوا كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ فَقَالَ افْعَلُوا مَا أَمَرْتُكُمْ فَلَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ وَلَكِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَفَعَلُوا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أَبُو شِهَابٍ لَيْسَ لَهُ مُسْنَدٌ إِلَّا هَذَا

مترجم:

1568.

حضرت ابوشہاب سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں مکہ مکرمہ میں عمرے کا احرام باندھے ہوئے آیا۔ میری نیت حج تمتع کرنے کی تھی۔ چنانچہ ہم آٹھ ذوالحجہ سے تین دن پہلے مکہ پہنچے تو مجھے اہل مکہ میں سے چند لوگوں نے کہا کہ تیرا حج تو مکی ہوگا۔ میں حضرت عطاء بن ابی رباح کے پاس آیا تاکہ ان سے مسئلہ دریافت کروں۔ انھوں نے کہا: مجھے جابر بن عبداللہ ؓ  نے خبر دی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حج کیا۔ رسول اللہ ﷺ اس وقت قربانی کے جانور ساتھ لائے تھے۔ دیگر تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے حج مفرد کا احرام باندھا تھا۔ آپ نے ان سے فرمایا: ’’تم لوگ کعبہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرکے احرام کھول دو اور بال کٹوا دو پھر اسی طرح احرام کے بغیر ٹھہرے رہو۔ جب آٹھویں تاریخ ہوتو مکہ ہی سے حج کا احرام باندھ لو اور جس احرام میں تم آئے تھے اسے تمتع بنالو۔‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: ہم اسے کس طرح تمتع کردیں کیونکہ ہم نے تو احرام باندھتے وقت صرف حج کانام لیا تھا؟ آپ نے فرمایا: ’’جو کچھ میں تمھیں حکم دیتا ہوں اسے بجالاؤ۔ اگر میں قربانی کا جانور نہ لایا ہوتاتو میں بھی ایسا ہی کرتا جیسا تمھیں حکم دیتا ہوں، لیکن میں کیا کروں جب تک قربانی اپنے ٹھکانے پر نہیں پہنچ جاتی مجھ پر کوئی چیز حلال نہیں ہوسکتی (جو احرام کی وجہ سے حرام تھی)۔‘‘ چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے تعمیل حکم کی۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ ) کہتے ہیں کہ ابو شہاب کی یہی ایک حدیث مسند ہے۔