قسم الحديث (القائل): مقطوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ مَنْ لَمْ يَسْتَلِمْ إِلَّا الرُّكْنَيْنِ اليَمَانِيَيْنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1608. وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ أَنَّهُ قَالَ: وَمَنْ يَتَّقِي شَيْئًا مِنَ البَيْتِ؟وَكَانَ مُعَاوِيَةُ يَسْتَلِمُ الأَرْكَانَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِنَّهُ لاَ يُسْتَلَمُ هَذَانِ الرُّكْنَانِ، فَقَالَ: «لَيْسَ شَيْءٌ مِنَ البَيْتِ مَهْجُورًا وَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَسْتَلِمُهُنَّ كُلَّهُنَّ

مترجم:

1608.

حضرت ابو شعثاء سے روایت ہے، انھوں نے کہا: بیت اللہ کے کسی حصے سے کون پرہیز کرتا ہے؟حضرت معاویہ ؓ  تمام ارکان کعبہ کا استلام کرتے تھے تو ان سے حضرت ابن عباس ؓ  نے فرمایا: ان دوکونوں (رکن شامی اور رکن عراقی ) کو بوسہ نہیں دیا جا تا۔ حضرت معاویہ ؓ  نے فرمایا کہ بیت اللہ کی کوئی چیز متروک نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ  بھی تمام ارکان کا استلام کرتے تھے۔