تشریح:
(1) کوہان کی دائیں یا بائیں جانب جلد میں چھری لگا کر خون نکالنے کو اشعار کہتے ہیں، اس طرح قربانی کا جانور دوسرے جانوروں سے ممتاز رہتا ہے، جب گم ہو جائے تو پہچانا جاتا ہے۔ تقلید کے معنی جانور کے گلے میں کسی چیز کا لٹکانا ہے تاکہ معلوم ہو جائے کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ بکری چونکہ کمزور ہوتی ہے، اس لیے اس کا اشعار درست نہیں۔ امام ابو حنیفہ ؒ کے علاوہ اشعار کو کسی نے بھی مکروہ نہیں کہا۔ راجح یہ ہے کہ انہوں نے ایسے اشعار کو مکروہ کہا ہے جس سے جانور ہلاکت کے قریب ہو جاتا تھا، یعنی انہوں نے نفس اشعار کو مکروہ نہیں کہا بلکہ اس میں مبالغہ آمیزی کو ناپسند کیا ہے، مبالغے کی نفی سے اصل شے کی نفی نہیں ہوتی۔ ابو سائب کہتے ہیں کہ ہم حضرت وکیع کے پاس تھے کہ کسی آدمی نے ابراہیم نخعی کے حوالے سے اشعار کو مکروہ کہا اور اسے مُثلہ قرار دیا۔ حضرت وکیع اس پر بہت ناراض ہوئے اور فرمانے لگے: میں تجھے رسول اللہ ﷺ کا عمل بتاتا ہوں اور تو اس کے مقابلے میں ابراہیم نخعی کی بات پیش کرتا ہے، تو اس بات کا حقدار ہے کہ تجھے قید میں رکھا جائے۔ بہرحال اشعار سنت ہے اور اس میں مبالغہ ناپسندیدہ عمل ہے۔ (فتح الباري:688/3)