تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت، جھولیں اور کھالیں تقسیم کر دینا مسنون عمل ہے اور اس کارخیر کے لیے کسی کو وکیل بھی بنایا جا سکتا ہے۔ دینی مدارس کے غریب طلباء بھی اس کے حقدار ہیں، قربانی کی کھالیں انہیں بھی دی جا سکتی ہیں۔ (2) ہمارے ہاں دیہاتوں میں کھالیں وغیرہ ائمہ مساجد کو دے دی جاتی ہیں جس طرح قصاب کو بطور اجرت کھال نہیں دی جا سکتی اسی طرح امام مسجد کو بھی بطور حق الخدمت قربانی کی کھال دینا درست نہیں۔ اگر وہ غریب یا مسکین ہے تو اسے بقدر حصہ دیا جا سکتا ہے، تاہم تمام کھالوں پر قبضہ جما لینا کسی صورت میں جائز نہیں کیونکہ یہ غرباء اور مساکین کا حق ہے اور ان کو یہ حق ملنا چاہیے۔ واللہ أعلم