تشریح:
(1) امام بخاری ؒ کے عنوان میں بال جمانے اور حلق کرنے، دونوں کا ذکر ہے جبکہ حدیث میں صرف بال جمانے کا ذکر ہے۔ دراصل حدیث کا عنوان کے تمام اجزاء کے مطابق ہونا ضروری نہیں۔ چونکہ سر منڈوانا ایک واضح امر تھا، اس لیے مذکورہ حدیث میں اس کا ذکر نہیں ہوا، البتہ آئندہ حدیث ابن عمر میں حلق کا صراحت کے ساتھ ذکر ہے۔ دیکھیے: (حدیث: 1726) (2) دراصل امام بخاری ؒ نے اس عنوان سے ایک اختلافی مسئلے کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ جس نے احرام باندھتے وقت اپنے بالوں کو جما لیا ہو اس کے لیے حلق ضروری ہے یا اس کے لیے قصر بھی جائز ہے؟ ابن بطال نے جمہور کا موقف یہ بیان کیا ہے کہ ایسے شخص پر حلق ضروری ہے لیکن اہل رائے کا کہنا ہے کہ ایسے شخص پر حلق ضروری نہیں بلکہ حلق یا قصر اس کی صوابدید پر موقوف ہے۔ جمہور کے موقف کے لیے کوئی واضح دلیل نہیں ہے، البتہ حضرت عمر ؓ سے مروی ہے کہ جس نے اپنے سر کی مینڈھیاں بنائی ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ احرام کھولتے وقت قربانی کر دے اور اپنے بالوں کو منڈوا دے۔ بہرحال رسول اللہ ﷺ نے بالوں کو جمانے کے بعد انہیں منڈوایا ہے، اس لیے سنت یہی ہے کہ بالوں کو منڈوا دیا جائے، البتہ قصر کی گنجائش ہے۔ (فتح الباري:708/3) واللہ أعلم