تشریح:
(1) جاہلیت کے زمانے میں چار منڈیاں بہت مشہور تھیں: ٭ ذوالمجاز: میدان عرفہ سے ایک میل کے فاصلے پر بازار لگایا جاتا تھا۔ ٭ مجنہ: مکہ کے نشیب میں مر الظہران کے پاس اس کا اہتمام ہوتا تھا۔ ٭ عُکاظ: نخلہ اور طائف کے درمیان فتق مقام پر یہ منڈی لگتی تھی۔ ٭ حباشہ: مکہ سے یمن کے طرف دیار بارق میں یہ بازار لگتا تھا۔ چونکہ ذوالمجاز اور عکاظ حج کے دنوں میں لگائے جاتے تھے، اس لیے حدیث میں ان کا بیان ہوا ہے۔ لوگ ان دنوں خریدوفروخت ناپسند کرتے تھے کیونکہ یہ دن ذکر الٰہی کے لیے مخصوص ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حدیث میں مذکورہ آیت کے ذریعے سے ان دنوں خریدفروخت اور تجارت کو جائز قرار دیا ہے۔ (فتح الباري:749/3 ۔750) (2) حدیث کے آخر میں جس آیت کا ذکر کیا گیا ہے وہ مذکورہ الفاظ سے شاذ قراءت ہے جو ابن عباس ؓ سے منقول ہے، البتہ قراءت متواتر میں (في مواسم الحج) کے الفاظ نہیں ہیں اور یہی بات راجح ہے۔