قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العُمْرَةِ (بَابُ عُمْرَةِ التَّنْعِيمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1785. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَطَاءٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْيٌ غَيْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ وَكَانَ عَلِيٌّ قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِأَصْحَابِهِ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا إِلَّا مَنْ مَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ وَأَنَّ عَائِشَةَ حَاضَتْ فَنَسَكَتْ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ قَالَ فَلَمَّا طَهُرَتْ وَطَافَتْ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْطَلِقُونَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِي ذِي الْحَجَّةِ وَأَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْعَقَبَةِ وَهُوَ يَرْمِيهَا فَقَالَ أَلَكُمْ هَذِهِ خَاصَّةً يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ لِلْأَبَدِ

مترجم:

1785.

حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نےحج کا احرام باندھا۔ نبی کریم ﷺ اورحضرت طلحہ  ؓ کے علاوہ کسی کے ساتھ قربانی کاجانور نہیں تھا۔ حضرت علی  ؓ یمن سے تشریف لائے اور ان کے ساتھ ہدی تھی۔ انھوں نے کہا کہ میں نے اسی شرط کے ساتھ احرام باندھا جس سے رسول اللہ ﷺ نے احرام باندھا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ا پنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حکم دیا کہ وہ اس احرام حج کو عمرہ میں بدل لیں۔ بیت اللہ کا طواف کریں اور بال کٹوا کر حلال ہوجائیں ہاں!جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ احرام نہ کھولے۔ لوگوں میں سے کچھ نے کہا کہ ہم جب منیٰ جائیں گے تو ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہوگی۔ نبی کریم ﷺ کویہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا: ’’اگر مجھے اپنے معاملے کا پہلے علم ہوجاتا جو بعد میں ہوا ہے تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا۔‘‘ اتفاق یہ ہوا کہ حضرت عائشہ  ؓ کو اس دوران میں حیض آگیا۔ انھوں نے بیت اللہ کے طواف کے علاوہ حج کے تمام ارکان پورے کرلیے۔ جب وہ حیض سے پاک ہوگئیں اور بیت اللہ کا طواف کرلیا تو عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! آپ سب حج اور عمرہ کرکے واپس جارہے ہیں اور میں صرف حج کرکے واپس جاؤں گی؟آپ ﷺ نے حضرت عبدالرحمان بن ابی بکر  ؓ کو حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ تنعیم جائیں، چنانچہ حضرت عائشہ  ؓ نے حج کے بعد ماہ ذوالحجہ میں عمرہ کیا۔ حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم  ؓ نے نبی کریم ﷺ سے اس وقت ملاقات کی جب آپ جمرہ عقبہ کو رمی کررہے تھے۔ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! کیا ایسا کرنا صرف آپ کے لیے ہے؟آپ نے فرمایا: ’’نہیں، بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ ‘‘