تشریح:
(1) اس حدیث میں بھی حضرت عائشہ ؓ کے مقام تنعیم سے احرام باندھ کر عمرہ کرنے کا ذکر ہے۔ امام بخاری ؒ نے عنوان ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث پیش کی ہے۔ (2) دور جاہلیت میں أشهر الحج (حج کے مہینوں) کے دوران میں عمرہ کرنا بہت بڑا گناہ خیال کیا جاتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے خود بھی اور حضرت عائشہ ؓ کو ماہ ذوالحجہ میں عمرہ کرایا تاکہ اس رسم جاہلیت کا خاتمہ ہو۔ حضرت سراقہ ؓ نے بھی اس کے متعلق سوال کیا تھا کہ ایسا کرنا صرف آپ کے ساتھ خاص ہے یا ہمیشہ کے لیے ایسا کیا جا سکتا ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: آئندہ بھی ایسا کیا جا سکتا ہے۔ (3) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ، حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور مالدار حضرات ؓ کے ساتھ قربانی کے جانور تھے، جبکہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کا جانور صرف رسول الله ﷺ اور حضرت طلحہ ؓ کے ساتھ تھا۔ ان روایات میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ ہر ایک نے اپنا مشاہدہ بیان کیا ہے، جس چیز کو اس نے دیکھا اسے ذکر کر دیا۔ (فتح الباري:767/3) واضح رہے کہ حضرت عائشہ ؓ کو تین ذوالحجہ ہفتے کے دن حیض شروع ہوا اور 10 ذوالحجہ ہفتے کے دن ختم ہوا، جب عرفات سے واپسی پر منیٰ میں پڑاؤ کیا تو انہوں نے غسل حیض کیا۔ (فتح الباري:767/3)