تشریح:
(1) اس حدیث میں ہے کہ ہم نے کعبہ کا طواف کر کے احرام کھول دیا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے صفا اور مروہ کی سعی نہیں کی تھی۔ اختصار کے پیش نظر اس کا ذکر حذف کر دیا گیا ہے۔ مفصل حدیث میں بیت اللہ کے طواف کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا بھی ذکر ہے۔ اس حدیث میں ان امور کا ذکر نہ کرنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انہیں ترک کر دیا گیا۔ (فتح الباري780/3) (2) اس روایت کو جب صفیہ بنت شیبہ نے بیان کیا ہے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت زبیر ؓ کے پاس قربانی تھی اور وہ بیت اللہ کے طواف کے بعد حلال نہیں ہوئے لیکن اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت زبیر عمرہ کرنے کے بعد حلال ہو گئے تھے۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک عبداللہ مولیٰ اسماء کی روایت راجح ہے۔ عروہ بن زبیر نے بھی اپنی والدہ اسماء سے اسی طرح نقل کیا ہے، اس لیے راجح یہی ہے کہ حضرت زبیر ؓ بھی حلال ہو گئے تھے اور ان کے پاس ہدی نہیں تھی۔ (فتح الباري779/3) واللہ أعلم۔ (3) اس میں حضرت عائشہ ؓ کے طواف کا ذکر تغلیبا آ گیا ہے کیونکہ انہیں تو حیض آ گیا تھا اور انہوں نے شروع میں بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا جیسا کہ دیگر روایات میں اس کی صراحت ہے۔