تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت محرم اپنا سر منڈوا سکتا ہے، پھر اس پر کفارہ واجب ہے جس کی تفصیل آیت کریمہ اور حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ اس میں کسی کو اختلاف نہیں۔ (2) امام بخاری ى نے دوسرے مقام پر لکھا ہے کہ فدیہ دینے میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت کعب بن عجرہ ؓ کو اختیار دیا تھا۔ حضرت ابن عباس ؓ، حضرت عطاء اور حضرت عکرمہ سے مروی ہے کہ قرآن کریم میں جہاں کہیں لفظ "أو" استعمال ہوا ہے وہ ’’اختیار‘‘ کے لیے ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس کی تائید میں ایک روایت بھی درج کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت کعب بن عجرہ ؓ کو فرمایا: ’’اگر چاہو تو بکری ذبح کرو، اگر چاہو تو تین دن کے روزے رکھ لو اور اگر چاہو تو مساکین کو کھانا کھلا دو۔‘‘ (سنن أبي داود، المناسك، حدیث:1857) صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے، حضرت کعب بن عجرہ ؓ کہتے ہیں: مقام حدیبیہ میں رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میرے سر سے جوئیں گر رہی تھیں۔ آپ نے فرمایا: ’’جوئیں تیرے لیے تکلیف کا باعث ہیں؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اپنا سر منڈوا دو۔‘‘ چنانچہ مذکورہ آیت مبارکہ میرے متعلق نازل ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ نے مزید فرمایا: ’’تین دن کے روزے رکھو یا چھ مسکینوں میں ایک فرق غلہ تقسیم کرو یا جو قربانی میسر ہو اسے ذبح کرو۔‘‘ (صحیح البخاري، المحصر، حدیث:1815) دیگر روایات سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت کعب بن عجرہ ؓ نے اپنا سر منڈوا دیا تھا اور کفارے کے طور پر تین دن کے روزے رکھے تھے۔ اگرچہ بعض روایات میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے چھ مساکین کو کھانا کھلانے کا انتخاب کیا تھا لیکن اس کی سند صحیح نہیں۔ (فتح الباري:21/4)